جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکلا فورم پنجاب نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کرادی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے لائرزفورم کی جانب سے یہ شکایت مبینہ آڈیو لیکس کی بنیاد پر جمع کرائی گئی ہے۔

جمع کرائی گئی شکایت میں سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو لیک کا ٹرانسکرپٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔

شکایت میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی نقوی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ لہٰذا ان کے خلاف آئین پاکستان کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائے۔

SEE ALSO: مریم نواز کی ججوں پر تنقید؛ کیا مسلم لیگ (ن) سیاسی بیانیہ بدل رہی ہے؟

خیال رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور سابق وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر جانب داری کا الزام عائد کیا تھا۔

اس مبینہ آڈیو کے سامنے آنے کے بعد پاکستان بار کونسل کے عہدے داروں نے بھی کہا تھا کہ اس سلسلے میں ثبوت جمع کیے جا رہے ہیں جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔

SEE ALSO: ازخود نوٹس کیس: مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کا دو ججز پر اعتراض

پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کی تیاری جاری ہے۔

انہوں نے کہاتھا کہ مبینہ آڈیو کا فارنزک کروانے کا ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، دو ہی ادارے ہیں ایک حکومتی ادارے یا پھر سپریم کورٹ اس کا فارنزک کرواسکتی ہے۔ ہمارے پاس آرٹیکل 209کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔