کامن ویلتھ کھیلوں میں تیسرے روز بھارت کو اُس وقت ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا جب خواتین کے پول اِی کے ہاکی مقابلے میں آسٹریلیا نے اُسے دو ایک سے شکست دے دی۔ حالانکہ بھارت کی جانب سے رانی رام پال نے انھترویں منٹ میں گول کردیا تھا لیکن آسٹریلیا کی شیلی اور میگان نے ایک ایک گول کرکے بھارت کو ہرادیا۔
مجموعی طور پر تیسرے روز کے مقابلوں میں بھارتی کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور گگن نارنگ نے دس میٹر ایئر رائفل شوٹنگ میں سونے کا تمغہ جیت کر ایک اچھی شروعات کی۔
اُن کا مقابلہ ابینو بِندرا سے تھا۔ بِندرا کو چاندی کا تمغہ ملا۔ اُس کے بعد نشانے بازی میں 25میٹر ایئر پستول میں انیسہ سعید نے سونے کا اور راہی سرنوبت نے چاندی کا تمغہ جیتا۔انیسہ سعید نے اِس جیت کے بعد کہا کہ ہمیں اگرچہ ہوم گراؤنڈ کا فائدہ ملتا ہے، تاہم ہمارے اوپر دباؤ بھی بہت رہتا ہے۔
نشانے بازی میں ایک اور گولڈ میڈل 50میٹر کے زمرے میں اوم کارسن نے جیتا جب کہ ویٹ لفٹنگ میں 58کلوگرام کے زمرے میں بھارت کی رینو والا کو سونے کا تمغہ ملا۔ شوٹنگ ڈبل ٹریک جوڑی میں بھارت کو چاندی کا میڈل حاصل ہوا۔ ٹینس میں ثانیہ مرزااور سوم دیو کوارٹر فائنل میں داخل ہوگئے ہیں اور تیر اندازی میں بھارتی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے۔
انگلینڈ نے مردوں کے انفرادی جمناسٹک مقابلے میں سونے اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔
ملائیشیا کے عزیزالحسنی کو مردوں کے سائکلنگ فائنل میں جیت حاصل ہونے کے بعد ڈسکوالی فائی کردیا گیا۔
خطرناک اسپرنٹنگ کے سبب اُنھیں میڈل سے محروم کیا گیا۔ خواتین کی 25کلومیٹر سائیکل ریس میں آسٹریلیا کی میگان کو سونے کا تمغہ ملا اور نیوزی لینڈ کو چاندی کا۔کینیڈا تیسرے نمبر پر رہا۔
انگلینڈنے عورتوں کےہاکی مقابلے میں کنیڈا کو چار ایک سے شکست دے کر متواتر دوسری جیت حاصل کی۔ اگر ہم تمغوں کے تعداد کی بات کریں تو آسٹریلیا 33تمغے حاصل کرکےنہ صرف یہ کہ سرِ فہرست ہے بلکہ دوسرے ملکوں سے کہیں آگے نکل گیا ہے۔بھارت جو اب تک پورے دِن دوسرے نمبر پر تھا شام ہوتے ہی پھر تیسرے نمبر پر پہنچ گیا۔ دوسری پوزیشن پر انگلینڈ آگیا ہے جسے کُل 22تمغے حاصل ہوئے ہیں، اور بھارت کے تمغوں کی تعداد 20ہے۔
آسٹریلیا نے سونے کے 14، بھارت نے سونے کے10اور انگلینڈ نے پانچ تمغے جیتے ہیں۔
إِسی دوران کھلاڑی بھارت کے روہن بھپنا اور پاکستان کے اعتصام قریشی نے ، جنھیں انڈوپاک ایکسپریس کہا جاتا ہے، اِ س عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ دنیا کے ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے اپنے شاندار فن کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔