کراچی: عالمی کتب میلہ، بچے بھی کسی سے پیچھے نہیں

اس کتب میلے میں بچوں کی دلچسپی کی ہر طرح کی کتابیں رکھی گئیں اور بچوں کی ایک کثیر تعداد اس میلے میں شریک ہوئی۔
رنگ برنگی خوبصورت تصاویروں والی کتابیں، مختلف اینی میشن، کارٹونز اور بچوں کی دلچسپی کے مختلف موضوعات سے سجے بچوں کی کتابوں کے اسٹالز ہر کسی کو اپنی طرف کھینچ رہے تھے۔ یہ منظر تھا کراچی میں سجے بین الاقوامی کتب میلے کا جہاں بچوں کے لیے اسٹالز سبھی کو پسند آئے۔

ایک اسٹال پر رنگ برنگی کتابوں کے ساتھ غباروں کا استعمال خاص طور سے کیا گیا تھا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سٹال ہالڈر کا کہنا تھا کہ،’ہمارے اسٹال پر کتابیں تو موجود ہیں مگر اسٹال کی سجاوٹ خاص طور پر بچوں کیلئے کی گئی ہے جسے دیکھ کر بچے متاثر ہوں اور انکی دلچسپی کتابوں میں بڑھے‘۔

کتب میلے میں کتابیں پسند کرتے ہوئے ایک چھوٹے بچے نے گفتگو میں بتایا کہ، ’مجھے میوزک پسند ہے۔ اسلئے میں نے ایک میوزک والی کتاب پسند کی ہے جسمیں پیانو بجانے کے طریقے ہیں‘۔

بچے کی والدہ کا کہنا تھا کہ، ’میرے بیٹے کو جادوئی کہانیوں اور میوزک سے لگاؤ ہے۔ وقت کےساتھ ساتھ بچوں کی پسند بھی بدل گئی ہے۔ جب ہم پڑھتے تھے تو کچھ اور قسم کے سبق پڑھتے تھے مگر اب ہر چیز جدید ہوتی جا رہی ہے تو کتابوں میں بھی جدت عام ہو رہی ہے‘۔

ایک اور رنگارنگ بک اسٹال کے عہدیدار ریاض نے وی او اے کی نمائندہ کو بچوں کی کتابوں کے حوالے سے بتایا کہ، ’بیرون ِممالک میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہاں لائبریری اور کتاب کلچر بڑھ رہاہے مگر افسوس کےساتھ پاکستان میں کتاب کلچر کم ہوتا جا رہا ہے۔ ہمارے ہاں ڈرائنگ روم میں ٹی وی کا سائز تو بڑھ رہاہے مگر کتابوں کیلئے ہمارے گھروں میں جگہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں میں کتابوں کے پڑھنے کا رجحان وہ نہیں ہے جو کسی زمانے میں دیکھنے میں آتا تھا اسلئے دیدہ ور رنگوں والی کتابوں کو مناسب قیمتوں میں فروخت کرنا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کا ایک بڑا طبقہ مڈل کلاس طبقہ ہے جس کیلئے مہنگی کتابیں خریدنے کی قوت نہیں ہے‘۔

کراچی میں سجے عالمی کتب میلے میں سی ڈی کی اسٹال پر بچے کھڑے کارٹون اینیمیشن ویڈیو دیکھ رہے تھے وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے گفتگو میں یہ سی ڈیز فروخت کرنے والے شہزاد کا کہنا ہے کہ بچے دیکھنے سے زیادہ سیکھتے ہیں اسلئے ایسی رنگ برنگی اینی میٹڈ ویڈیوز مارکیٹ میں عام کی جارہی ہیں تاکہ بچوں کی توجہ سیکھنے کی جانب مائل ہو، اس میں میوزک کے انگریزی نظمیں شامل ہیں جن سے بچے زیادہ جلدی نظم یاد کرلیتے ہیں۔‘

بچوں کی کتابوں کے ایک اور اسٹال پردکاندارنے بتایا کہ، ’اس بار بچوں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ایسے اسٹال کی تعداد زیادہ رکھی گئی ہے اور والدین کے ساتھ کتابیں خریدنےانےوالے بچے جہاں 2 کتابوں کا سوچ کر آتے ہیں وہیں ان کے والدین 4 کتابیں دلارہے ہیں جسکی وجہ اس عالمی کتب میلے میں قیمتوں کی کمی ہے جس سے بچوں کو فائدہ ہو رہا ہےه۔

ایک اور خاتون نے بتایا کہ، ’عالمی کتب میلے کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں کتابوں کی قیمت عام مارکیٹ کے مقابلے میں نہایت کم ہیں، 50 روپے کی کتاب 20 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ ہمارے اسٹال کا مقصد صرف کتابیں فروخت کرنا نہیں بلکہ عوام کو سستے مطالعے سے مستفید کرنا بھی ہے‘۔

بولتی کتابوں کے عنوان سے ایک اور بچوں کی کتابوں والے اسٹال پر موجود عثمان نے بتایا کہ، ’عالمی کتب میلے میں ہماری کمپنی کیجانب سے پہلی بار بچوں کیلئے ایسی کتابیں رکھی گئی ہیں جسکےساتھ اینی میشن ویڈیوز کارٹون سمیت سبق کو سی ڈیز کی شکل میں رکھا گیا ہے کیونکہ آجکل بچوں کمپیوٹر سے واقفیت بڑھنے پر سوفٹ ویئر پر بھی پڑھایا جا رہا ہے‘۔

عالمی کتب میلے میں جہاں بڑے اپنے علم کی پیاس بجھاتے نظر آئے ہیں وہیں بچوں کیلئے عالمی کتب میلہ کسی اچھے اقدام سے کم نہیں جہاں بچے خود اپنی پسند کی کتابیں شوق سے خرید رہے ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نئی نسل کتابوں سے دور نہیں۔

گزتشہ روز سے کراچی میں شروع ہونےوالے نویں عالمی کتب میلے میں 300 سے زائد کتابوں کے اسٹال لگائے گئے ہیں جہاں مختلف قسم کی کتابیں عوام کے لئے سستے داموں فروخت کیلئے رکھی گئی ہیں یہ کتب میلہ 5 روز تک جاری رہے گا۔