چائے کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب، کافی، ہے۔ طبی ماہرین کا کہناہے کہ کافی میں موجود کیفین انسان کو چاق وچوبند رکھتی ہے ۔ چائے میں بھی کیفین موجود ہوتی ہے، تاہم اس میں یہ مقدار کافی کے مقابلے میں کہیں کم ہوتی ہے۔
حال ہی میں ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ کافی کے پانچ کپ روزانہ پینے سے 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتاہے۔
دنیا میں ہر سال 40 ہزار سے زیادہ خواتین چھاتی کے کینسر سے ہلاک ہوجاتی ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ روزانہ کافی کے زیادہ استعمال سے چھاتی میں گلٹی بننے کا امکان 20 فی صد تک گھٹ جاتا ہے۔
اس مرض کی ایک اور قسم ، جو زیادہ عام نہیں ہے، ای آر نیگیٹو کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ اس مرض میں مبتلا خواتین کی تعداد کافی نہ پینے والوں کے مقابلے میں ان سے نصف ہوتی ہے جو باقاعدگی سے کافی پیتی ہیں۔
ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ تاہم ابھی اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کافی چھاتی کے سرطان خلاف اتنی مؤثر کیوں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ کافی میں بڑی مقدار میں اینٹی آکسی ڈینٹس کی موجودگی ہو۔
چائے میں بھی بڑی مقدار میں اینٹی آکسی ڈینٹس موجود ہوتے ہیں اور کچھ عرصے قبل کی ایک تحقیق سے ظاہر ہواتھا کہ کالی چائے انسان کی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جس کی وجہ سے انسان بیماریوں کے حملوں کا بہتر طورپر مقابلہ کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔
جریدے بریسٹ کینسر ریسرچ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں سویڈن کے Karolinska انسٹی ٹیوٹ میں ماہرین نے پانچ ہزار ایسی خواتین پر تحقیق کی جن کی عمریں 50 سال سے زیادہ تھیں اور ان میں سے تقریباً نصف چھاتی کے سرطان میں مبتلا تھیں۔
ماہرین نے زیر مطالعہ خواتین کا اس پہلوسے جائزہ لیا کہ ان میں کونسی خواتین کافی پیتی ہیں اور پھر ان کی درجہ بندی کافی کے روزانہ استعمال کو سامنے رکھتے ہوئے کی ۔
ماہرین کو معلوم ہوا کہ جو خواتین کافی کے پانچ کپ روزانہ پیتی تھیں ، ان میں مجموعی طورپر چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا خطرہ 20 فی صد کم تھا۔
ماہرین نے جب یہ جاننے کے لیے کینسر سے متاثرہ خواتین کس قسم کے سرطان میں مبتلا ہیں، ان کی سکریننگ کی تو انہیں معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں کافی پینے والی خواتین میں ای آر نیگیٹو کینسر کی شرح 57 فی صد سے بھی کم تھی۔
ای آر نیگیٹو کینسر بہت کم ہوتا ہے ، لیکن اس کا علاج بھی بہت مشکل ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ہر سال دولاکھ سے زیادہ خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخص ہوتی ہے۔