آرمی چیف کا جنوبی وزیرستان کا دورہ، دو بڑے منصوبوں کا افتتاح

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کو جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا جہاں انہوں ںے دو بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا۔ آرمی چیف کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے گھر گئے اور ان کے والد سے ملاقات کی۔ آرمی چیف نے کہا کہ انسداد دہشتگردی آپریشنز کے دوران بھی وزیرستان میں رہنے والوں کو مشکلات درپیش رہی ہیں۔

اُنھوں نے وانا میں ایگریکلچر پارک اور مکین میں مارکیٹ کا افتتاح کیا، جو منصوبے فاٹا میں سماجی و اقتصادی ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں۔ آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ وانا ایگریکلچر پارک کثیرالمقاصد تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوگا۔

مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم استحکام ترقی کے دور میں واپس آگئے ہیں اور مقامی آبادی مشکل سے حاصل امن سبوتاژ کرنے کی کسی کو اجازت نہ دے۔ امن کے حصول کے لیے بھاری مالی و جانی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے‘‘۔

ذرائع کے مطابق، آرمی چیف کا پاک فوج کی مکمل حمایت کرنے پر قبائلی بھائیوں سے اظہار تشکر کیا اور آرمی چیف کی کامیابیوں کو مستحکم کرنے کے حوالے سے قبائلییوں کےعزم کی ستائش ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے نقیب اللہ محسود کے والد سے ملاقات کی اور اُن سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔ آرمی چیف نے انصاف کے حصول تک پاک فوج کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ 13 جنوری کو ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے دوران مارے گئے تھے۔ سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد وزیر داخلہ سندھ نے نوٹس لیا اور 3 رکنی کمیٹی بنائی گئی، جس نے گواہان کے بیانات کی روشنی میں پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا۔

اسی دوران سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لے لیا۔ نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے بعد ملک بھر میں محسود قبائل کی جانب سے مظاہروں کا آغاز کیا گیا تھا۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جنوبی وزیرستان میں سال 2009 میں کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گردوں کی بڑی تعداد میں موجودگی پر ’آپریشن راہ نجات‘ کے نام سے آپریشن شروع کیا گیا۔ اس آپریشن کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کو نقل مکانی کرنا پڑی اور ہزاروں افراد ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے علاقوں میں منتقل ہوئے۔

دوران آپریشن عام لوگوں کی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا اور مقامی افراد کو کئی سال کے بعد علاقہ میں واپس آنے کی اجازت ملی۔ لیکن اب تک ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز بدستور موجود ہیں اور عوام کو آزادانہ نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے حوالے سے آزاد میڈیا اطلاعات موجود نہیں، چونکہ ان علاقوں میں میڈیا کو آزادانہ رسائی حاصل نہیں ہے۔ ان علاقوں میں آپریشنز اور کلیئر کرنے کے حوالے سے تمام اطلاعات پاک فوج کے ترجمان ادارہ کی جانب سے ہی فراہم کی جاتی ہیں۔