امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن افریقی ممالک کے دورے کے اگلے مرحلے میں یوگینڈا پہنچ رہی ہیں جہاں وہ صدر یووری موسیوینی سے خطے کی صورتِ حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر گفتگو کریں گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن افریقی ممالک کے دورے کے اگلے مرحلے میں یوگینڈا پہنچ رہی ہیں جہاں وہ صدر یووری موسیوینی سے خطے کی صورتِ حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر گفتگو کریں گی۔
سیکریٹری کلنٹن اور یوگینڈا کے صدرموسیوینی کے درمیان ملاقات جمعے کو ہوگی جس میں دونوں رہنما خطے میں امریکہ کے اہم اتحادی کی حیثیت سے یوگینڈا کے کردار پر گفتگو کے علاوہ اس افریقی ملک میں جمہوری اداروں کے استحکام او انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر بنانے سے متعلق موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
اس سے قبل گزشتہ روز امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے دورہ سینیگال کے دوران میں افریقی راہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ اگرانہوں نے اپنے عوام کے حقوق کا احترام نہ کیا تو وہ اپنا اقتدار کھو بیٹھیں گے۔
سینیگال کی ایک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئےسیکرٹری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ان افریقی ملکوں کے عوام تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں جہاں، ان کے بقول ایک محدود مراعاتِ یافتہ طبقہ خوش حال ہوتا جارہا ہے جب کہ بیشتر آبادی غربت کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے۔
مس کلنٹن نے کہا تھا کہ تمام افریقی راہنماؤں کو خود کو احتساب کے لیے پیش کرنا ہوگا اور اپنے عوام کے حقوق کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں معاشی طور پر آگے بڑھانے کے یکساں مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔
سینیگال ان کے براعظم افریقہ کے 11 روزہ دورے کی پہلی منزل تھا۔
اپنے چھ ملکی دورے کے دوران میں مس کلنٹن یوگینڈا کے بعد جنوبی سوڈان، کینیا، ملاوی اور جنوبی افریقہ بھی جائیں گی۔
ان دوروں میں مقامی راہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ افریقی ممالک کے لیے امریکہ کی نئی حکمت عملی کے خدوخال بھی واضح کریں گی۔سیکریٹری کلنٹن کے بقول نئی حکمتِ عملی کا مقصد براعظم کی معاشی ترقی، امن اور سلامتی کی جانب پیش رفت اور جمہوری اداروں کو مضبوط ہے۔
صدر اوباما کی جانب سے سب صحارہ افریقہ کے لیے جون میں نئی حکمت عملی کے اعلان کے بعد سیکریٹری کلنٹن کا اس خطے کا یہ پہلا دورہ ہے۔
سیکریٹری کلنٹن اور یوگینڈا کے صدرموسیوینی کے درمیان ملاقات جمعے کو ہوگی جس میں دونوں رہنما خطے میں امریکہ کے اہم اتحادی کی حیثیت سے یوگینڈا کے کردار پر گفتگو کے علاوہ اس افریقی ملک میں جمہوری اداروں کے استحکام او انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر بنانے سے متعلق موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
اس سے قبل گزشتہ روز امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے دورہ سینیگال کے دوران میں افریقی راہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ اگرانہوں نے اپنے عوام کے حقوق کا احترام نہ کیا تو وہ اپنا اقتدار کھو بیٹھیں گے۔
سینیگال کی ایک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئےسیکرٹری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ان افریقی ملکوں کے عوام تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں جہاں، ان کے بقول ایک محدود مراعاتِ یافتہ طبقہ خوش حال ہوتا جارہا ہے جب کہ بیشتر آبادی غربت کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے۔
مس کلنٹن نے کہا تھا کہ تمام افریقی راہنماؤں کو خود کو احتساب کے لیے پیش کرنا ہوگا اور اپنے عوام کے حقوق کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں معاشی طور پر آگے بڑھانے کے یکساں مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔
سینیگال ان کے براعظم افریقہ کے 11 روزہ دورے کی پہلی منزل تھا۔
اپنے چھ ملکی دورے کے دوران میں مس کلنٹن یوگینڈا کے بعد جنوبی سوڈان، کینیا، ملاوی اور جنوبی افریقہ بھی جائیں گی۔
ان دوروں میں مقامی راہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ افریقی ممالک کے لیے امریکہ کی نئی حکمت عملی کے خدوخال بھی واضح کریں گی۔سیکریٹری کلنٹن کے بقول نئی حکمتِ عملی کا مقصد براعظم کی معاشی ترقی، امن اور سلامتی کی جانب پیش رفت اور جمہوری اداروں کو مضبوط ہے۔
صدر اوباما کی جانب سے سب صحارہ افریقہ کے لیے جون میں نئی حکمت عملی کے اعلان کے بعد سیکریٹری کلنٹن کا اس خطے کا یہ پہلا دورہ ہے۔