ہرسال دسمبر میں موسم سرما کے آغاز پر بڑی تعداد میں پرندے، سردترین علاقوں سے امریکہ، کینیڈا اور لاطینی امریکہ کا رخ کرتے ہیں۔ ایک امریکی تنظیم نیشنل اوڈبارن سوسائٹی ان کی گنتی کی ایک بڑی مہم چلاتی ہے۔ اس سال بھی اس مہم میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
تنظیم کا کہناہے کہ اس مہم کے ذریعے اکھٹے کیے جانے والے اعدادوشمار کو ماہرین ماحولیاتی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ریاست ورجینیا کی فیئر فیکس کاونٹی میں واقع ہنٹلی میڈوز پارک کئی اقسام کے پرندوں کا گھر ہے ۔ اینا اور ان کے شوہر جیف ونیک588 ہیکٹرز پر محیط اس دلدلی علاقے کے قریب ہی رہتے ہیں ۔ اینا کہتی ہیں کہ وہ اس سالانہ گنتی میں کئی برسوں سے حصہ لے رہی ہیں ۔
پرندوں کا مشاہدہ یا برڈنگ امریکہ میں دوسرا پسندیدہ ترین مشغلہ ہے ۔ ۔ رے سمتھ دنیا بھر میں ہونے والی ایسی کئی مہمات میں حصہ لے چکے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ یہ خوبصورت پرندے ہیں اور انہیں دیکھنا اور ان کے بارے میں جاننا انتہائی لطف انگیز ہے ۔
وہ پرندوں کو قریب سے دیکھنے کے لیئے دوربین کا استعمال کرتے ہیں ۔ اینا پرندوں کی ان اقسام کا ریکارڈ رکھتی ہیں جنہیں گروپ شناخت کر چکا ہے ۔اس بار گنتی کی اس مہم میں ان کا بارہ سالہ بیٹا جوئل بھی پہلی بار حصہ لے رہاہے۔
رے سمتھ اپنی دور بین اور موبائل فون کے کیمرے سے ایک چھوٹے شکرے کی تصویر لیتے ہیں ۔ اس پارک میں کبھی کبھار آنے والے اس شکرے کا شمار دنیا کے تیز رفتار ترین پرندوں میں کیا جاتا ہے۔
پرندوں کے اعدادوشمار سے ماہرین کو یہ معلوم ہوا ہے کہ اس پارک میں موسم سرما میں آنے والے پرندوں کی آبادی کم ہورہی ہے۔تنظیم کے ایک ماہر گیری لینگم کہتے ہیں کہ اس کی وجہ پرندوں کے آبائی وطن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والی تباہی ہے۔ان کا کہناتھا کہ گذشتہ 40 برسوں میں پرندوں کی تقریباً تمام اقسام کی تعداد میں 40 سے 80 فی صد کمی واقع ہوچکی ہے۔
ایک صدی سےزیادہ عرصے سے جاری اس گنتی سے سائنس دانوں کو ان پرندوں کے بارے میں پتا چلا ہے جن کی نسل کو معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہوچکاہے اور وہ ایسے اقدامات پر غور کررہے ہیں جس سے ماحول کو بچانے میں مدد مل سکے۔
اینا کہتی ہیں کہاگر ہم قدرتی ماحول میں جنگلی حیات کی حفاظت کریں تو ہم خود اپنی حفاظت کریں گے، کیونکہ انسان ، پرندے اور دوسرے جانور ایک ہی طرح کی آب وہوا اور ماحول میں زندہ رہ سکتے ہیں۔