یمن: فضائی حملوں میں کئی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع

فائل

عرب ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں مرنے والے عدن کے عام رہائشیوں کی تعداد آٹھ سے 30 تک ہوسکتی ہے۔

یمن کے دوسرے بڑے شہر عدن پر سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب ملکوں کے اتحاد کی فضائی بمباری میں عام شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

تاحال ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد کا تعین نہیں ہوسکا ہے لیکن عرب ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں مرنے والے عدن کے عام رہائشیوں کی تعداد آٹھ سے 30 تک ہوسکتی ہے۔

عرب اتحاد کی بمباری میں عام شہریوں کی ہلاکت کے تازہ ترین دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اسمعیل ولد الشیخ احمدجنگ بندی کے مجوزہ منصوبے پر حوثی باغیوں کے ساتھ بات چیت کے لیے دارالحکومت صنعا پہنچے ہیں۔

صنعا پہنچنے کےبعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارے کے ایلچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے یمن کے بحران کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں اور ان کا صنعا کا یہ دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

صنعا اور یمن کے کئی علاقے گزشتہ سال ستمبر سے حوثی باغیوں کے قبضے میں ہیں جنہوں نے صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکومت پر شیعہ اقلیت کو حقوق نہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلح بغاوت کر رکھی ہے۔

صدر منصور ہادی اور ان کی حکومت کے بیشتر وزرا حوثی باغیوں کی مسلسل پیش قدمی کے باعث گزشتہ کئی ماہ سے سعودی عرب میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

صنعا کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسمعیل ولد شیخ احمد نے کہا کہ یمن میں جاری سیاسی کشیدگی عام لوگوں کے لیے انسانی المیے میں تبدیل ہوچکی ہے جس کا فوری حل نکالنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ تنازع کے پرامن تصفیے کے لیے پر امید ہیں لیکن اس وقت ان کے پیشِ نظر فریقین کو مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہے تاکہ انہیں ایک دیرپا حل پر متفق کیا جاسکے۔

صنعا آمد سے قبل شیخ احمد نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں یمن کی جلاوطن حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔

صدر ہادی منصور کی حکومت کا اصرار ہے کہ جب تک حوثی باغی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے زیرِ قبضہ تمام علاقوں سے دستبردار نہیں ہوجاتے ان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

اس کے برعکس اقوامِ متحدہ اور ثالثی میں مصروف دیگر عالمی طاقتوں کی خواہش ہے کہ فریقین کسی پیشگی شرط کے بغیر اور لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کریں تاکہ یمن کے عوام کو درپیش مسائل کا جلد حل نکالا جاسکے۔