نواز شریف کی بیماری اور چغتائی لیب، معاملہ ہے کیا؟

سابق وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

پاکستان کے شہر لاہور کی معروف میڈیکل لیبارٹری چغتائی لیب کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کی تصویر میں ’جعل سازی‘ کی گئی ہے اور وہ اس بارے میں ایف آئی میں اے میں باقاعدہ شکایت درج کروائیں گے۔

چغتائی لیب آج کل سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہے اور اس لیب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے میڈیکل ٹیسٹ کروائے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ پر خون کے نمونوں کے مختلف ٹیسٹ کے علاوہ انگریزی زبان میں ایک جملہ لکھا ہوا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے "لوٹی ہوئی دولت واپس کر دو اور جہاں مرضی جاؤ "۔

معاملہ اس وقت شروع ہوا جب مریم نواز نے ہفتہ کو نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ کی تھی جس میں نواز شریف کے گردوں کے مرض میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ مریم نواز نے ٹویٹ کے ساتھ چغتائی لیب کی تشخیصی رپورٹس بھی منسلک کی تھیں۔

جس کے بعد کسی نے آن لائن رپورٹ تک رسائی حاصل کر کے اُس میں ایک جملہ لکھ دیا۔

اس کے بعد سوشل میڈیا پر چغتائی لیب کے بائیکاٹ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا۔

ایک سوشل میڈیا صارف عمر فاروق نے ٹویٹ کی کہ جس میڈیکل لیب کا آن لائن نظام اتنا نکما ہو کہ کوئی بھی اس میں ردوبدل کر لے وہاں سے ٹیسٹ کروانے کی ہرگز سفارش نہیں کی جا سکتی۔

ایک صارف سدرہ میمن نے لکھا ہے آپ کی رپورٹ پر لکھا جملہ زہر سے بھرا ہے آپ کی اصلیت سامنے لانا ضروری ہے۔

چغتائی لیب کے ڈائریکٹر آپریشن ڈاکٹر عمر چغتائی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کی رپورٹ پر لکھے اضافی جملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

ان کے بقول یہ جملہ کسی نے رپورٹ میں ردوبدل کر کے لکھا ہے۔

ڈاکٹر عمر کا کہنا تھا کہ چغتائی لیب مختلف امراض کی تشخیص کا ایک مستند ادارہ ہے اور بہت سے معروف شخصیات ہمارے پاس آتی ہیں اور ہم مریض کی پرائیوسی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔

مریم نواز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر چغتائی کا کہنا تھا کہ مریض کے قریبی عزیز نے رپورٹ سوشل میڈیا پر شئیر کی جس پر رجسٹریشن نمبر بھی درج تھا۔

ان کے بقول مریض کی آن لائن رجسٹریشن نمبر تک رسائی حاصل کر کے کسی نے شرارت کی اور ایڈریس کے خانے میں نامناسب الفاظ لکھے۔

ڈاکٹر عمر کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل سے رابطے میں ہیں اور پیر کو اس معاملے پر باضابطہ شکایت درج کروائیں گے۔ دل آزاری پر ہم مریض کے اہل خانہ سے معذرت خواہ ہیں۔

واضح رہے کہ نواز شریف کے گردوں کے مختلف ٹیسٹس کے لئے خون کے نمونے سنٹرل جیل کے قریب واقع چغتائی لیب میں لائے گئے تھے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کیس میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں انہیں گذشتہ سال 25 دسمبر کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

جنوری کے تیسرے ہفتے میں نواز شریف کی دل کی بیماری کا معاملہ سامنا آیا تھا جس کے بعد وہ لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج رہے تھے۔

نواز شریف کے اہل خانہ ان کے علاج کے معاملے پر حکومت پر سخت تنقید کر رہے ہیں جس کے بعد حکومت نے نواز شریف کے علاج کے لئے ہر سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔

پاکستان میں سائبر کرائم کے قوانین میں سختی کے بعد ایسے معاملات کی شکایات کے اندراج میں بھی اضافہ ہوا ہے۔