امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو حکم نامے کے ذریعے ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ اب ہانگ کانگ کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرے گا جیسا وہ چین کے ساتھ کرتا ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہانگ کانگ اب امریکہ کی تجارتی یا معاشی ترجیحات میں شامل نہیں رہے گا اور نہ ہی امریکہ اب اسے حساس ٹیکنالوجی برآمد کرے گا۔
اُن کے بقول "ہانگ کانگ کے لیے تجارتی مراعات بھی ختم کی جا رہی ہیں۔"
صدر ٹرمپ نے یہ حکم نامہ ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب گزشتہ ماہ چین کی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے نئے سیکیورٹی قانون کو ہانگ کانگ میں نافذ کیا گیا ہے جسے ناقدین ہانگ کانگ کی خود مختاری سلب کرنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بعد ایک اور بل پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت ہانگ کانگ کی خود مختاری محدود کرنے کے حامیوں کے ساتھ کاروبار کرنے والے بینکوں کو بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 85 ہزار امریکی شہری مقیم ہیں جب کہ 1300 کے قریب امریکی کمپنیوں کے وہاں دفاتر ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُنہوں نے ایگزیکٹو آرڈر اور بل پر دستخط کر کے چین کا احتساب کیا ہے جس نے اپنی جارحانہ پالیسی سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق سلب کیے ہیں۔
نئے امریکی اقدامات کے تحت ہانگ کانگ کو برآمدات کے لیے لائسنس کا استثنٰی ختم کرنے کے علاوہ ہانگ کانگ کا پاسپورٹ رکھنے والوں کو حاصل مراعات بھی ختم کر دی گئی ہیں۔
ایک صحافی کے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ مستقبل قریب میں وہ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
چین کا ردِعمل
صدر ٹرمپ کے اقدامات پر ردِ عمل دیتے ہوئے چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہانگ کانگ سے متعلق اقدامات چین کا اندرونی معاملہ ہے۔
بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔
چین کے قانون ساز ادارے 'قومی عوامی کانگریس' کی کمیٹی نے جون میں قومی سلامتی کے ایک قانون کی منظوری دی جو چینی ریاست سے اختلاف رائے کو ایک جرم قرار دیتا ہے۔
مذکورہ قانون کے مطابق جرائم کا مطلب دہشت گردی، تخریب کاری، علیحدگی پسندی اور بیرونی طاقتوں سے ملی بھگت کرنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا اصل مقصد مخالف آوازوں کو روکنا ہے۔