امریکی صدارتی انتخاب کی ’کوریج‘ پر چین کی نظر

بیشتر سرکاری میڈیا میں کہا گیا کہ چین کو مباحثوں میں قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور دونوں امیدواروں پر الزام لگایا گیا کہ وہ چین پر بے تحاشا تنقید کرتے رہے ہیں۔
امریکہ میں صدارتی انتخاب نزدیک آ رہا ہے اور چینی نیوز ویب سائٹس اور مائیکرو بلاگس ، انتخابی مہم کے واقعات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ تجزیوں اور تبصروں سے پُر ہوتے ہیں، خاص طور سے جب انتخابی مہم میں چین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ لیکن اگر ایک طرف امریکی انتخابات میں اتنی زیادہ دلچسپی کا اظہار ہو رہا ہے تو دوسری طرف چینی قیادت میں نومبر میں ہی جو تبدیلیاں آئیں گی ، ان کے بارے میں بہت کم اظہارِ خیال کیا جاتا ہے۔


گذشتہ ہفتے صدر براک اوباما اور ان کے ریپبلکن حریف مٹ رومنی کے درمیان ہونے والے دوسرے مباحثے کے چند گھنٹے بعد ہی، چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے لوگ ان کی بحث کے ترجمہ کیے ہوئے ٹکڑے اور ان پر تبصرے آن لائن پڑھ سکتے تھے۔ چین کی مائیکروبلاگ سروس پر جو ٹویٹر کی طرح ہے، صارفین نے نہ صرف امیدواروں کی بحث کرنے کی مہارتوں کی تعریف کی، بلکہ یہ تبصرے بھی کیے کہ چین کے لیے اس کی اہمیت کیا ہے۔

ویئبو کے ایک صارف ژوؤ پیایان نے یہ رائے دی کہ چین پر تنقید کو ہمیشہ برا نہیں سمجھنا چاہیئے کیوں کہ چین کو جو توجہ دی جا رہی ہے، وہ در اصل چین کے عروج اور اس کے اثر و رسوخ کی دلیل ہے ۔

سیاسیات کے ماہر ژئی تاؤ کہتے ہیں کہ اگرچہ چین میں امریکہ پر کڑی نظر رکھنے والے بہت سے لوگ، انتخابی مباحثوں میں امریکی پالیسی میں تبدیلیوں کی علامتیں تلاش کر رہے ہیں، لیکن بہت سے دوسرے لوگ محض دلچسپی کی خاطر یہ مباحثے دیکھتے ہیں۔ ’’بعض لوگوں کو یہ تجسس ہوتا ہے کہ صدارتی امید وار کیا کر رہے ہیں جب کہ بعض دوسرے لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان مباحثوں میں کن موضوعات پر بحث ہوتی ہے۔‘‘

بیشتر سرکاری میڈیا میں کہا گیا کہ چین کو مباحثوں میں قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور دونوں امیدواروں پر الزام لگایا گیا کہ وہ چین پر بے تحاشا تنقید کرتے رہے ہیں۔

سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی کے بلیٹن بورڈ اسٹرانگ نیشن فورم میں کہا گیا کہ دونوں امیدواروں نے چین کا ذکر 20 بار کیا ہے، اور ہر بار یہ ذکر امریکی معیشت کے حوالے سے کیا گیا ہے۔

سرکاری میڈیا نے یہ بتانے سے پرہیز کیا کہ مباحثوں میں چین کے بارے میں کیا کہا گیا، لیکن تبصروں میں امریکہ اور چین کے سیاسی نظام بھی زیرِ بحث آئے اور ان کا موازنہ پیش کیا گیا۔


صدر اوباما اور ریپبلکن امیدوار رومنی

مائیکرو بلاگ استعمال کرنے والے بعض لوگوں نے سوال کیا کہ وہ دن کب آئے گا جب چین کے لیڈر ٹیلی ویژن پر مباحثے منعقد کریں گے اور اپنی پالیسیوں اور ایجنڈوں کے خاکے پیش کریں گے۔ ہانگ کانگ کی سٹی یونیورسٹی کے پروفیسر جوزگ چینگ کہتے ہیں کہ یہ ایسی چیز ہے جس کا عنقریب واقع ہونے کا امکان نہیں ہے۔

پروفیسر چینگ کہتے ہیں کہ گذشتہ 20 برسوں میں، چین نے اپنے لیڈر منتخب کرنے کا اپنا مخصوص نظام قائم کر لیا ہے۔ یہ ایک داخلی عمل ہے جس میں پارٹی کے نسبتاً کم عمر ارکان کی چھوٹی سی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں ترقی دے کر اوپر لایا جاتا ہے اور قیادت کے لیے تیار کیا جا تا ہے ۔

’’ ہو جن تاؤ اور وین جیاباؤ نے یہی راہ اختیار کی تھی اور ایسا لگتا ہے کہ دوسرے لیڈر جیسے نائب صدر Xi Jinping یا نائب وزیرِ اعظم Li Keqiang اور دوسرے لوگ بھی اسی راستے سے ہو کر اوپر آئیں گے۔‘‘

چین میں سیاسی تبدیلی کا عمل آنے میں چند ہفتے باقی رہ گئےہیں، لیکن امریکہ کے بر عکس، وہاں اس بارے میں کوئی غیر یقینی کی کیفیت نہیں ہے کہ ملک کے لیڈر بننے کا اعزاز کسے ملے گا۔

امکان یہی ہے کہ نومبر میں پارٹی کی 18 ویں کانگریس میں، سب سے طاقت ور نشستیں ، یعنی چین کے صدر اور وزیرِ اعظم کے عہدے، Xi Jinping اور Li Keqiang کو ملیں گے۔ لیکن چینی عوام کو یہ بات معلوم نہیں کہ ان کا ایجنڈا کیا ہوگا، اور ملک کے لیے فیصلے کرنے والے سب سے طاقتور ادارے، یعنی پولٹبورو (Politburo ) کی مجلس قائمہ میں کون لوگ شامل ہوں گے۔

اس چینی مائیکرو بلاگس میں جہاں چینی صارفین امریکہ کے صدارتی امیدواروں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کر تےہیں، سرکاری سینسرز نے چین کی کمیونسٹ پارٹی اور پارٹی کی اٹھارویں کانگریس کے الفاظ بلاک کر دیے ہیں۔

پروفیسر چینگ کہتے ہیں کہ اگرچہ چین کی اعلیٰ قیادت پالیسیوں پر بحث کرتی ہے، لیکن اس بحث کو بڑی حد تک خفیہ رکھا جاتا ہے۔

’’ہم جو کچھ دیکھ سکتے ہیں وہ بعض مطبوعات اور علمی مقالے ہیں جن میں اصلاحات کی سمت اور مختلف زاویوں کی حمایت کی جاتی ہے یا ان پر اظہارِ خیال کیا جاتا ہے ۔ اس طرح ہم یہ امید کر سکتے ہیں کہ اعلیٰ قیادت ان مسائل پر بات چیت کر رہی ہے، اور اس قسم کی اصلاحات کے بارے میں انہیں فیصلے کرنے ہیں۔‘‘

تا ہم، توقع ہے کہ ایسی ویب سائٹس پر جو امریکی انتخابات کو کور کر رہی ہیں، اس ہفتے کے دوران ٹریفک اور بڑھ جائے گی ۔ صدارتی انتخابات کے آخری مباحثے میں، جو آج فلوریڈا میں ہو گا، ایک مخصوص حصےمیں جس کا عنوان ہے، چین کا عروج اور کل کی دنیا، امریکی صدارت کے امیدوار چین کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے ۔