چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اِن اطلاعات کی تحقیقات کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کریں گے آیا دو چینی شہری جنہیں کوئٹہ سے اغوا کے بعد قتل کیا گیا تھا وہ مبینہ طور پر غیر قانونی تبلیغی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان، لو کانگ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے بیرونِ ملک مقیم شہریوں کے قانونی حقوق اور ان شہریوں کے تحفظ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ بیرون ملک سفر کرنے والے چینی شہریوں سے کہتے ہیں کہ وہ مقامی قوانین، رواج اور روایات کا احترام کریں۔
لو نے کہا کہ"جہاں تک ان اطلاعات کی بات ہے کہ متعلقہ چینی شہری پاکستان میں مشتبہ غیر قانونی تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے، ہم اس معاملے کی قانون کے مطابق، تحقیقات کے لیے پاکستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔"
واضح رہے کہ 24 مئی کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے دو چینی شہریوں کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا؛ اور گزشتہ ہفتہ شدت پسند گروپ داعش نے انہیں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کی شناخت 24 سالہ لی زنگ یانگ اور 26 سالہ مینگ لی سی کے نام سے کی گئی ہے۔
پاکستان میں ایک بڑی تعداد میں چینی شہری چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں پر کام کرنے کے لیے پاکستان کے مختلف شہروں میں مقیم ہیں۔ تاہم، چینی شہریوں کے اغوا اور بعد ازاں ان کی ہلاکت کو اپنی نوعیت کا غیر معمولی واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں چینی شہری بزنس ویزے پر پاکستان آئے تھے۔ لیکن، بعدازاں وہ کاروباری کاموں میں حصہ لینے کی بجائے وہ کوئٹہ چلے گئے جہاں انہوں نے ایک کوریئن شہری سے اردو زبان سیکھنے کی آڑ میں تبليغ کا کام شروع کر دیا۔
لو نے کہا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور اس کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستان حکومت کی طرف سے ملک میں چینی شہریوں اور ان کے کاروبار کو تحفظ فراہم کرنے کے عزم کا سراہتے ہیں۔
اربوں ڈالر چینی سرمایہ کاری کے منصوبے شروع ہونے کے بعد ایک بڑی تعداد میں چینی شہری بھی پاکستان آئے اور مستقبل میں ان کی تعداد میں اضافہ کا امکان ہے۔ کوئٹہ کے واقعہ کے وزیر داخلہ نے پاکستان حکام کو ہدایت کی کہ وہ چینی باشندوں کو ویزے جاری کرنے کے طریقہ کار پر نظر ثانی کریں۔
سلامتی کے امور کے تجزیہ کار پاکستانی فوج کے سابق لفیٹننٹ جنرل امجد شعیب نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "اگر لوگ صحیح دستاویزات کے مطابق نہیں آئیں گے تو امکان یہی ہے کہ وہ ہمارے (پاکستان) کے لیے بھی مسائل پیدا کریں گے اور اپنے لیے بھی۔ اس لحاظ سے، یہ اچھا ہے کہ انہوں نے اپنے لوگوں کو تنبیہ کی ہے اور میرا خیال ہے کہ چین کی طرف اس کا کوئی طریقہٴ کار وضح کیا جائے گا اور پاکستان بھی ویزے دینے سے پہلے تفتیش کرے گا کہ یہ واقعی جس کام کے لے کہہ رہے اسی کے لیے جا رہے ہیں۔"
امجد شعیب نے کہا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی ویزوں اور آمد کے طریقہٴ کار کو ایک ضابطہٴ کار کے تحت لا کر پاکستان میں ان کے تحفظ کے اقدامات کو یقنی بنانے میں مدد ملے گی۔