چین کے صوبہ سیچوان میں حکومت کی جانب سے تبتی باشندوں کے خلاف جاری کاروائیوں پر بطورِ احتجاج دو مزید نوجوانوں نے خود سوزی کرلی ہے۔
علاقے میں موجود افراد تک رسائی رکھنے والے ذرائع نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ دونوں تبتی نوجوانوں کی عمریں 20 کے پیٹے میں تھیں اور انہوں نے صوبہ سیچوان کے شہر 'ابا' میں واقع ایک بدھ عبادت گاہ کے نزدیک خود کو آگ لگالی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےچل بسے ہیں۔
گزشتہ ایک برس کے عرصے کے دوران میں چین کے تبتی علاقوں میں کم از کم 35 افراد بطورِ احتجاج خود کو نذرِ آتش کرچکے ہیں جب کہ ایسے ہی دو واقعات بھارت میں بھی پیش آئے ہیں۔
یہ انتہائی قدم اٹھانے والے افراد کی اکثریت بدھ بھکشووں اور راہباوٴں پہ مشتمل ہے جنہیں تبت کی خود مختاری کا حامی قرار دیا جاتا ہے۔ احتجاج کرنے والے یہ افراد چینی حکومت سے تبتی بدھوں کے جلا وطن روحانی پیشوا دلائی لاما کو وطن واپسی کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
چینی حکومت نے خودسوزی کے تازہ واقعات پہ فوری طور پر کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ چین نے 50 برس قبل تبت کو اپنے انتظام میں لے لیا تھا جس کے بعد دلائی لاما اور دیگر تبتی رہنما شمالی بھارت فرار ہوگئے تھے۔ چین کا الزام ہے کہ دلائی لاما تبت کو چین سے علیحدہ کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ تاہم ،تبتی رہنما اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔