تبت: ایک اورشخص کی خودسوزی

تبت: ایک اورشخص کی خودسوزی

چینی عہدے دار خودسوزی کو ’دہشت گردی ‘ کی ایک اورقسم قرار دیتے ہیں۔ وہ تبت کےجلا وطن روحانی راہنما دلائی لاما اور دیگر غیر ملکی گروہوں پر بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ چینی حکام کے خلاف ہنگامہ آرائی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں

ایسے میں جب تبت کے نئے سال کےجشن میں صرف ایک ہفتہ باقی ہےاورچینی حکام نے تبتی علاقوں میں حکومت مخالف سرگرم کارکنوں کے خلاف پُر تشدد کارروائیاں تیز کردی ہیں، چین میں مزید ایک تبتی باشندے نے اپنے آپ کو آگ لگا کر ہلاک کردیا ہے۔

بھارت میں جلا وطن تبتیوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی تبتی سروس کو بتایا کہ نگابا کی زمتھانگ نامی خانقاہ پر اتوار کو ایک اور تبتی شخص نے اپنے آپ کو نذرِ آتش کر دیا۔

اُنھوں نےاُن کی شناخت ایک 18سالہ شخص کے طور پر کی، جِس نے چین کی تبت مخالف پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے خود سوزی کی۔ اتوار کی رات اُس خانقاہ کے سامنے تقریباً 1000افراد جمع ہوئے، تاکہ اُس شخص کی تدفین کا فوری بندوبست کیا جائے، قبل اِس کے کہ چین کے حکام اُس کی لاش کو غائب کرادیں۔

چین کی پالیسیوں پر احتجاج کے طور پر ہفتے کو تبت کےایک راہب نے صوبہٴ قن گھائی میں اپنی خانقاہ کے سامنے اپنے آپ کو آگ لگادی۔

گذشتہ سال کے دوران 20سے زائد تبتی باشندے خود سوزی کر چکے ہیں، جو،اُن کے بقول، اُن کے مذہب اور ثقافت کو کچلنے کےحکومتی اقدامات پر اُن کے چین سے احتجاج کا مظہرہے۔ اعلیٰ تبتی اہل کاروں نے راہبوں اور دیگر لوگوں سے استدعا کی ہے کہ وہ اپنے آپ کو جلانے سے احتراز کریں۔

چینی عہدے دار خودسوزی کو ’دہشت گردی ‘ کی ایک قسم قرار دیتے ہیں۔ وہ تبت کےجلا وطن روحانی راہنما دلائی لاما اور دیگر غیر ملکی گروہوں پر بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ چینی حکام کے خلاف ہنگامہ آرائی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

جلا وطن تبتی یہ بھی کہتے ہیں کہ پولیس نےبدھ کو سنچوئان صوبے سے تبت کے ادیب گانگئی دروپا کیاب کو اُن کے گھر سے گرفتار کرلیا ہے ۔ مزید تفصیل دستیاب نہیں ہیں۔