بیجنگ نے امریکی وزرِات دفاع کی جانب سے مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے پر تنقید کرتے ہوئے واشنگٹن پر ''واضح طور پر حد سے زیادہ ردِ عمل اور بین الاقوامی روایات کی سنگین خلاف ورزی '' کا الزام لگایا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ، امریکہ کی طرف سے موسمیاتی تحقیق کے غبارے پر حملہ کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کے خلاف سخت احتجاج کا اظہار کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین مزید ضروری ردِ عمل دینے کا حق محفوظ رکھے گا۔
دوسری طرف پینٹا گان کا کہنا ہے کہ چینی جاسوسی غبارے کو ہفتے کو بذریعہ ایف 22 جیٹ سے داغے گئے میزائل سے مار گرائے جانے سے قبل غبارے نے شمالی امریکہ پر پرواز کرتے ہوئے کئی دن گزارے جس کی وجہ سے واشنگٹن ڈی سی اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
#VOA快讯 美国国防部长奥斯汀表示,在拜登总统授权的行动中,美军战斗机星期六(2月4日)在南卡罗来纳州沿海上空将中国侦察气球击落。 他在声明中说:“(中国)试图侦察美国大陆战略要地的气球在美国领海上空被击落。” pic.twitter.com/raqkDMFEN6
— 美国之音中文网 (@VOAChinese) February 4, 2023
امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اس کارروائی کو دانستہ اور قانونی قرار دیا جو چین کی طرف سے امریکی خود مختاری کی ناقابلِ قبول خلاف ورزی کے ردِ عمل میں کیا گیا۔
اس سے قبل امریکی حکام نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ امریکی آسمان پر ایک بڑے چینی جاسوسی کرنے والے غبارے کا سراغ لگا رہے ہیں۔
اس مشتبہ جاسوسی غبارے کے سبب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعے کو بیجنگ کا ایک غیر معمولی دورہ منسوخ کر دیا تھا جو امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر قابو پانے کے لیے کیا جا رہا تھا۔
بیجنگ نے ابتدائی طور پر ہچکچاتے ہوئے مشتبہ غبارے کی ملکیت کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ موسم کی پیش گوئی کرنے والا غبارہ تھا۔
SEE ALSO: امریکی فضائی حدود میں چینی غبارے کی پرواز، وزیرخارجہ بلنکن کا چین کا دورہ ملتویچینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ اس نے واضح طور پر درخواست کی ہے کہ امریکہ اس معاملے کو پر سکون اور پیشہ وارانہ انداز سے نمٹائے۔
بیجنگ کا مزید کہنا ہے کہ امریکہ نے اس معاملے میں طاقت کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ ردِ عمل ظاہر کیا اور بین الاقوامی روایات کی سنگین خلاف ورزی کی۔
بیان کے مطابق چین متعلقہ اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ یقینی بنائے گا اور مزید درکار رد عمل دینے کا حق محفوظ رکھے گا۔
دوسری جانب پینٹاگون کے پریس سیکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے گزشتہ دنوں اس معاملے پر ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ غبارے کی تلاش جاری ہے۔ یہ غبارہ فی الحال تجارتی ہوائی ٹریفک سے بہت زیادہ اونچائی پر سفر کر رہا ہے اور اس سے زمین پر موجود لوگوں کو فوجی یا جسمانی خطرہ درپیش نہیں ہے۔
“我们知道这是中国的气球,而且它有机动能力,”五角大楼发言人莱德准将周五在发布会上说。这直接挑战了中方有关"无人飞艇因不可抗力误入美国领空"的说法。莱德还表示,这个位于6万英尺高空的气球进入美国领空后改变了航线,军方正在对它进行密切跟踪并继续考虑各种选项。链接:https://t.co/yO7FmYEaKQ pic.twitter.com/j6aNN4nnH9
— 美国之音中文网 (@VOAChinese) February 4, 2023
انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ 'جاسوس غبارہ 'حساس معلومات جمع نہ کرسکے۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے متعدد چینلز کے ذریعے چینی حکام سے رابطہ کیا ہے اور انہیں معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا ہے۔