چین زمین کے مدار میں گردش کرنے والا ایک مستقل مرکز قائم کرنے والا دنیا کا تیسرا ملک بننے کی اپنی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر اپنے تین خلاباز، خلا میں بھیج رہاہے۔ ان خلابازوں میں پہلی چینی خاتون بھی شامل ہے جو خلائی اسٹیشن میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک سائنسی تجربات میں حصہ لیں گی۔
چین کے مغربی صوبے گانسو میں واقع جیوقوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر میں انسان بردار خلائی جہاز شینزونائین کی آخری جانچ پڑتال کا کام مکمل ہوگیا ہے اور اسے ہفتے کو کسی بھی وقت اپنے خلائی سفر پر روانہ کردیا جائے گا۔
خلائی پروگرام کی ترجمان وو پنگ نے جمعے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اپنے سفر پر روانگی سے پہلے آخری مرحلے میں خلائی جہاز میں ایندھن بھرا جارہاہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شینزو نائین کے مرکزی نظام کی تمام مشقیں مکمل کرلی گئی ہیں ، عملہ پوری طرح تیار ہے اور تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔
خاتون ترجمان کا کہناتھا کہ شینزو نائین اسے خلا میں لے جانے والے راکٹ سے الگ ہوجائے گا اور پھر خودبخود خلائی اسٹیشن تیانگون ون سے جڑجائے گا۔
چین کا خلائی اسٹیشن زمین سے تقریباً تین سو کلومیٹر کی دور پر اس کے مدار میں چکر لگارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں کے آپس میں جڑنے کے بعد خلاباز خلائی اسٹیشن تیانگون ون میں داخل ہوجائیں گے اور وہ وہاں تقریباً دو ہفتے رہ کر سائنسی تجربات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ خلاباز ، خلائی خلائی اور خلائی اسٹیشن کواپنے ہاتھوں سے جوڑنے کی مشق بھی کریں گے۔
خلائی جہاز کے عملے میں ایک سابق فوجی جنگ ہی پنگ ، جو مشن کے سربراہ ہیں، اور لیووانگ شامل ہیں۔ خلائی عملے میں سب سے زیادہ توجہ لیویانگ حاصل کررہے ہیں۔ وہ ایئر فورس کی سابق پائلٹ ہیں اور انہیں پہلی چینی خلاباز خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہورہاہے۔
ترجمان کا کہناتھا کہ پہلی بار ایک چینی خاتون کو خلائی سفر پر بھیجا جانا نہ صرف تکینکی نوعیت کی پیش رفت ہے بلکہ چین کے معاشرے پر بھی اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ چین میں روایتی طورپر لڑکیوں پر لڑکوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔
سائنسی شعبے میں پیش رفت کے لحاظ سے یہ ہفتہ چین کے لیے بڑا اہم ہے کیونکہ اس ہفتے چین کی گہرے پانیوں میں سفر کرنے والی انسان بردار آب دوز نے پانی کی گہرائیوں میں جانے کا چھ غوطوں کا اپنا مشن مکمل کیا ہے۔
اس مشن کے دوران آب دوز نے ملک کے سب سے گہرے سمندر میں سات ہزار میٹر کی گہرائی تک اترنے میں کامیابی حاصل کی۔