صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وینزویلا کی حکومت کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے پر چین نے واشنگٹن پر شدید تنقید کی ہے جب کہ روس بھی خبردار کر چکا ہے کہ وینزویلا کے داخلی معاملات میں مداخلت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ چین وینزویلا کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ امریکہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ وینزویلا میں داخلی انتشار سے گریز کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے پیر کو وینزویلا پر معاشی پابندیوں سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔ نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد امریکہ میں موجود وینزویلا کی حکومت کے اثاثے نہ تو منتقل ہو سکیں گے اور نہ ہی انہیں فروخت کیا جا سکے گا جب کہ رقوم کی صورت میں موجود اثاثوں کو بھی بینکوں سے نکلوانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے چین اور روس کو تنبیہ کی تھی کہ وہ وینزویلا کے سوشلسٹ صدر نکولس مدورو کی حمایت بند کریں۔
SEE ALSO: وینزویلا سے تجارت کرنے والے ممالک کو امریکہ کا انتباہخیال رہے کہ وینزویلا میں اس وقت سیاسی بحران ہے جب کہ اکثر مغربی ممالک کی طرف سے حزب اختلاف کے رہنما ہوان گائیڈو کی حمایت کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب چین اور روس صدر مدورو کے حمایتی ہیں۔
بارباڈوس میں ہونے والے مذاکرات کا بائیکاٹ
وینزویلا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں کے احتجاج میں جمعرات اور جمعہ کو وینزویلا میں سیاسی انتشار کے خاتمے کے لیے بارباڈوس میں ہونے والے مذاکرات کا بائیکاٹ کرے گا۔
صدر مدورو کی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کا وفد ہوان گائیڈو کے اتحادیوں کے ساتھ بارباڈوس میں ہونے والے مذاکرات سے واپس بلا لیا گیا تھا۔ دونوں فریقین کے درمیان اس بحران کے حل کے لیے مذاکرات جولائی سے جاری تھے۔
SEE ALSO: وینزویلا کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمدوینزویلا کی وزارت اطلاعات کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ حزب اختلاف کے رہنما ہوان گائیڈو امریکہ کی طرف سے لگائی گئی قومی خود مختاری کے خلاف پابندیوں کا جشن کیسے منا سکتے ہیں۔
قبل ازیں بدھ کو ہونے والے ایک جلسے میں صدر مدورو کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہوان گائیڈو کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیاں عوام کی تکالیف سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے سزا ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
یاد رہے کہ امریکہ ہوان گائیڈو کی حمایت کر رہا ہے جنہوں نے خود کو وینزویلا کا عبوری صدر قرار دیا ہے۔
صدر مدورو گزشتہ سال انتخابات میں ایک بار پھر وینزویلا کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ تاہم امریکہ سمیت دیگر کئی ممالک نے ان کی کامیابی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5