پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے تعمیری کردار ادا کیا: چین

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ

چین نے کہا ہے کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ ہونے والے حملے کے بعد نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرانے کے لیے بیجنگ نے "تعمیری کردار ادا کیا ہے۔"

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے یہ بات پیر کو بیجنگ میں نیوز بریفنگ کے دوران کہی۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کا ہمسایہ اور دوست ملک ہونے کے ناتے چین نے دونوں ملکوں کے درمیان امن بات چیت کی حمایت کی ہے اور بیجنگ نے حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین "بھارت اور پاکستان پر اپنے باہمی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتا رہے گا۔"

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے یہ بیان ایسے وقت دیا جب پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی تین روزہ سرکاری دورہ پر بیجنگ میں ہیں۔

پاکستانی وزیرِ خارجہ منگل کو اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی کے ہمراہ چین پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کریں گے جس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری اور اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان دیگر دو طرفہ امور زیرِ بحث آئیں گے۔

پیر کو نیوز بریفنگ کے دوران چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پاکستانی اور چینی وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات میں جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا معاملہ بھی زیرِ بحث آئے گا؟ تو انہوں نے کہا کہ بات چیت میں "دو طرفہ امور، بین الاقوامی اور علاقائی معاملات کے علاوہ بھارت پاکستان تعلقات اور خطے کی حالیہ کشیدہ صورتِ حال پر یقیناً تبادلۂ خیال ہو گا۔"

واضح رہے کہ رواں سال 14 فروری کو پلوامہ حملے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم جیشِ محمد کی طرف سے قبول کرنے کے بعد فرانس، برطانیہ اور امریکہ نے شدت پسند گروپ کے سربراہ مسعود اظہر کا نام سلامتی کونسل کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی جسے چین نے تیکنیکی بنیادوں پر التوا میں ڈال دیا ہے۔

نیوز بریفنگ کے دوران چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مسعود اظہر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ "چین کا مؤقف اس بارے میں واضح ہے اور وہ اس کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔"

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ چین اس معاملے کو تعمیری اور ذمہ دارانہ انداز میں حل کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا اور اس پر متعلقہ فریقوں بشمول بھارت اور پاکستان سے قریبی رابطے میں رہے گا۔

کرتار پور راہداری کے معاملے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے چینی ترجمان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ پیش رفت باہمی کشیدگی کو کم کرنے اور علاقائی صورتِ حال کو بہتر کرنے میں مددگار ہو گی۔

بین االاقوامی امور کے ماہر ظفر جسپال نے منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ چینی مفادات کے لیے جنوبی ایشیا کا امن ضروری ہے اسی لیے ان کے بقول بیجنگ نئی دہلی اور اسلام آباد پر اپنے باہمی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پرزور دے رہا ہے۔

ظفر جسپال کا مزید کہنا ہے کہ چین پاکستان کا اسٹریٹجک شراکت دار ہے اور بھارت چین کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

" اگر خطے میں امن قائم رہتا ہے تو وہ چین کے مفاد میں ہے لیکن اگرخطے میں جنگ جیسا ماحول بنتا ہے تو اس کی وجہ سے چین کی اقتصادی ترقی بھی متاثر ہو سکتی ہے ۔"

پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف فضائی کارروائیاں کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف انتہائی اقدامات کی دھمکیوں کے بعد خطے کی صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی جسے معمول پر لانے کے لیے چین، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے کردار ادا کیا تھا۔