بھارتی وزیرِ اعظم کے دورۂ چین کا اعلان

فائل

گزشتہ سال وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے والے نریندر مودی کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا

چین کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت کےو زیرِاعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔

بیجنگ میں وزارتِ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک مختصر بیان کے مطابق وزیرِاعظم مودی کا تین روزہ دورہ 14 سے 16 مئی تک جاری رہے گا۔

گزشتہ سال وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے والے نریندر مودی کا چین کا یہ پہلا دورہ ہوگا جس کے ایجنڈے میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافے اور سرحدی تنازعات پر بات چیت سرِ فہرست رہنے کی توقع ہے۔

دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان گزشتہ کئی دہائیوں سے موجود سرحدی تنازعات کے باوجود چین اور بھارت کے درمیان حالیہ برسوں میں دو طرفہ تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

لیکن تجارتی تعلقات میں آنے والی بہتری کے باوجود دونوں حکومتوں کے درمیان سرحدی معاملات پر وقتاً فوقتاً نوک جھونک ہوتی رہتی ہے۔

ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں موجود دونوں ملکوں کے درمیان سرحد 3500 کلومیٹر طویل ہے جس کی حد بندی سے متعلق تنازعات پر دونوں ملکوں کے درمیان 1962ء میں ایک مختصر جنگ بھی ہوچکی ہے۔

چین بھارت کی سرحدی ہمالیائی ریاست اروناچل پردیش کے مشرقی حصے میں 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر رقبے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے جسے چینی حکومت نے 'جنوبی تبت' کا نام دے رکھا ہے۔

اس کے برعکس بھارت کا دعویٰ ہے کہ چین نے اس کے 38000 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے جو چین کے مغربی علاقے اکسائی چِن میں شامل ہے۔

بھارتی وزیرِاعظم کے اس مجوزہ دورے سے چند ہفتے قبل چین کے صدر ژی جن پنگ نے اپنے دیرینہ اتحادی اور بھارت کے روایتی حریف پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان باہمی تعاون کے کئی منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ ان ترقیاتی منصوبوں کی مالیت 40 ارب ڈالر سے زائد ہے۔