چین میں امدادی کارکن پیر کو دیر گئے دریائے یانگزے میں ڈوبنے والے بہری جہاز کے 430 مسافروں کی تلاش میں بدھ کو بھی سرگرداں ہیں۔
جہاز پر زیادہ تر 50 سال سے 80 سال کے عمر کے افراد سوار تھے اور یہ جنوب مغربی چین کے شہر نانجنگ سے چانگ کنگ کی طرف جارہا تھا۔
اب تک صرف 14 افراد کو زندہ دریا سے نکالا جا چکا ہے جب کہ مرنے والوں کی تعداد 18 تک پہنچ چکی ہے۔
امدادی کارکن مسافروں کو تلاش کرنے کے لیے غرقاب جہاز کے ڈھانچے کو کاٹنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ خیال کیا جارہا ہے کہ شاہد اس میں پھنسے مسافر تھوڑی بہت آکسیجن ملنے اب بھی یہاں زندہ موجود ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تیز ہواؤں اور دریا کے بہاؤ کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکل پیش آرہی ہے۔ دریا کے بہاؤ نے کشتی کو تین کلومیٹر مزید نیچے دھکیل دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی شینخوا کا کہنا ہے کہ لاپتا مسافروں کی تلاش کے لیے 135 غوط خور ساری رات کام کرتےرہے جبکہ 3,000 سے زائد فوجی اہلکار اور 48 کشتیاں بھی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔
ڈانگ فنگزنگ (ایسٹرن سٹار) نامی بحری جہاز پیر کی شام کو طوفان کی زد میں آنے کے چند ہی منٹوں کے اندر الٹ گیا۔ اب تک بجائے گئے افراد میں جہاز کے کپتان اور چیف انجینئر بھی شامل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک شدید طوفان تھا۔ پولیس ان دونوں سے پوچھ گوچھ بھی کر رہی ہے۔
پیلز ڈیلی اخبار کے مطابق اب تک حادثے کے مقام سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر دریا میں سے تین لاشوں کا نکالا جا چکا ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ تلاش کے کام کو دریا کے 220 کلومیٹر پر محیط زیریں علاقے میں تلاش کے کام کو پھیلائیں گے۔
چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ جہاز پر 405 مسافر، عملے کے 46 ارکان اور پانچ گائیڈ سوار تھے۔