چین اور بھوٹان کی ملحق سرحد پر اسٹریٹیجک نوعیت کے ہمالیائی بلند علاقے کے قریب تیزی سے بنیادی ڈھانچہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں تین سال پہلے چین اور بھارت کے درمیان تنازع کی صورتِ حال پیدا ہو گئی تھی۔
اب چین نے بھوٹان کے علاقے میں واقع جنگلی حیات کے ایک پارک پر نئے دعوے کیے ہیں، جس سے یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ چین ہمالیہ کے پہاڑوں میں اپنی حدود کو پھیلا رہا ہے۔
خلا میں سیٹیلائٹ بھیجنے والے ایک امریکی ادارے میکسر ٹیکنالوجیز کی جانب سے سیٹیلائٹ سے لی گئی تصویروں میں ڈوکلام نامی اونچے مقام کے قریب تعمیرات دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس پلیٹو پر چین اور بھوٹان دونوں ملکیت کے دعوے دار ہیں۔ تاہم یہ مقام بھارت کے لیے بھی اسٹریٹیجک اہمیت رکھتا ہے۔
میکسر ٹیکنالوجیز کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ دریائے ٹورسا کے ساتھ وادی میں اہم نوعیت کی تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں اور وسیع پیمانے پر سڑک بنائی جا رہی ہے جس کے ساتھ ساتھ چینی علاقے میں ڈوکلام کے قریب فوجی سٹوریج بنکر بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
نئی تعمیرات میں ایک نیا گاؤں بنایا جا رہا ہے جو کہ سیٹیلائٹ سے لی گئی تصویروں پر تحقیق کرنے والے چند تجزیہ کاروں کے نزدیک بھوٹان کے علاقے میں ہے، تاہم بھوٹان اور چین، دونوں نے ہی اس خبر کو مسترد کر دیا ہے۔
بھارت کے لیے بھوٹان کے سفیر وتسوپ نام گائیل کا کہنا ہے کہ سیٹیلائٹ میں نظر آنے والا چینی گاؤں بھوٹان میں نہیں بلکہ چین کے علاقے میں ہے۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تعمیر ہونے والے بنیادی ڈھانچے سے چین متنازع علاقوں میں اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔
بھارت نے 2017 میں بھوٹان کے علاقے میں چین کی جانب سے تعمیر کی جانے والی سڑک پر اعتراضات کیے تھے جس کے نتیجے میں ڈھائی ماہ تک دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آ گئی تھیں۔ تاہم بعد میں چین نے اس علاقے کو جوں کا توں چھوڑ دینے پر اتفاق کیا جس کے بعد دنوں فریق پیچھے ہٹ گئے تھے۔
بھارت نے بھوٹان کی جانب سے مداخلت کرتے ہوئے چین کو اس مقام پر قبضے سے روکا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مقام پلیٹو اس تنگ سے علاقے کے اوپر ہے جو بھارت کو اپنی شمال مشرقی ریاستوں سے جوڑتا ہے۔