چین پر بیرون ملک ’اڈوں‘ کے ذریعے منحرفین کو نشانہ بنانے کا الزام

سیف گارڈ ڈیفینڈرز کی لورا ہارٹ، ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دے رہی ہیں۔

چین نے مبینہ طور پر دنیا بھر کے ممالک میں درجنوں "بیرون ملک پولیس اسٹیشن" قائم کیے ہیں جن کے بارے میں حقوق کے سرگرم کارکنوں کو خدشہ ہے کہ ان پولیس اسٹیشنز کو بیجنگ کے بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ چین کے منحرفین کا سراغ لگانے اور انہیں ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ اطلاعات ان خدشات کو اجاگر کر رہی ہیں جو چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے بیرون ممالک چینی شہریوں پر اثرورسوخ کے بارے میں پائے جاتے ہیں کہ بعض اوقات اس طرح اثرانداز ہوا جاتا ہے جو دیگر ملکوں کے اندر غیر قانونی خیال کیا جاتا ہے۔ اسی اثرورسوخ کے تحت چین کی ایک جماعتی حکومت سے منسلک اکائیوں کی جانب سے دوسرے ملکوں میں جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانا اور اقتصادی اور سیاسی رازوں کی چوری بھی شامل ہے۔

اسپین میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم "سیف گارڈ ڈیفینڈرز" نے گزشتہ ماہ "110 اوورسیز، چائنیز ٹرانس نیشنل پولیسنگ گون وائلڈ" کے نام سے ایک رپورٹ شائع کی جس میں چین کے بیرون ملک پولیس اسٹیشنوں پربات کی گئی۔

اس گروپ کے مہم کی ڈائریکٹر لورا ہارتھ نے خبر رساں ادارے "دی ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ چین نے کم از کم 54 سمندر پار پولیس سروس سٹیشن قائم کر رکھے ہیں۔

ہارتھ نے کہا: " ان مہمات کا ایک مقصد، بظاہر اختلاف رائے کو کچلنا، لوگوں کو خاموش کرانا ہے۔"

SEE ALSO: مجھے دبئی میں قائم چین کی خفیہ جیل میں رکھا گیا: خاتون کا الزام، چینی وزارت خارجہ نے مسترد کر دیا

"لہٰذا لوگ خوفزدہ ہیں۔ جن لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ان کے خاندان کے افراد چین میں رہتے ہیں، وہ بولنے سے ڈرتے ہیں۔"

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے جمعرات کو کہا کہ بیجنگ کوئی غلط کام نہیں کر رہا ہے۔ "چینی پبلک سیکورٹی کے حکام بین الاقوامی قانون کی سختی سے پا سداری کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کی عدالتی خودمختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں۔"

ہالینڈ کی حکومت نے اس ہفتے کہا کہ وہ تحقیق کر رہی ہے کہ آیا اس طرح کے دو پولیس سٹیشن ، شہر ایمسٹرڈیم میں ایک ورچوئل آفس اور دوسرا روٹرڈیم میں ہالینڈ میں قائم کیے گئے ہیں۔

اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈچ وزارت خارجہ نے اے پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا:"ہم ان نام نہاد پولیس مراکز کی سرگرمیوں کی چھان بین کر رہے ہیں۔ ایک بار جب اس معاملے پر مزید وضاحت ہو جاتی ہے، تو ہم مناسب کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ "ہمیں سفارتی چینلز کے ذریعے ان مراکز کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا ہے۔"

چینی وزارت خارجہ کے ایک اور ترجمان، وانگ وین بِن نے سیف گارڈ ڈیفنڈرز کے ذریعے شناخت کی گئی غیر ملکی چوکیوں کو چینی لوگوں کے لیے خدمات مہیا کرنے کے مراکز قرار دیا اور کہا کہ ان خدمات میں چینی شہریوں کے ڈرائیور لائسنس کی تجدید میں مدد شامل ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

چین کے بیرونِ ملک قائم 'اوورسیز پولیس سروس سینٹر' کیا کام کر رہے ہیں؟

وانگ نے مزید کہا کہ چین نے بین الاقوامی جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن بین الاقوامی قانون کے مطابق کیا گیا تھا۔

اپنی رپورٹ میں اسپین کے "سیف گارڈ ڈیفنڈرز " گروپ کنے چینی میڈیا کی خبروں کو حوالہ بنایا ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ چین میں مبینہ جرائم کے مشتبہ طور پر ملوث افراد سے دوسرے ممالک کے کچھ مقامات سے ویڈیو لنک کے ذریعے پوچھ گچھ کی گئی۔ چین نے مبینہ طور پر ان دوسرے ملکوں کے بارے میں متعلقہ حکومتوں کو نہیں بتایا تھا۔

مثال کے طور پر گروپ کے مطابق ماحولیات سے متعلق جرائم کے الزام کا سامنا کرنے والے ایک چینی شخص کو 2020 میں میڈرڈ سے ژیجیانگ صوبے کے چنگشیان واپس آنے پر مجبور کیا گیا، جہاں اس نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔

"دی ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق، سیف گارڈ ڈیفینڈرز کی جانب سے روم، میڈرڈ اور بارسلونا میں شناخت کیے گئے کچھ مقامات کے دوروں میں بالترتیب ایک مساج پارلر، چنگشیان کے شہریوں کی ایک انجمن کا ہسپانوی صدر دفتر اور قانونی طور پر ترجمے کی خدمات فراہم کرنے والی فرم کا پتہ چلا۔ ان مقامات پر پولیس اسٹیشنوں یا چینی حکومت سے براہ راست متعلق دیگر سرگرمیوں کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ تاہم بارسلونا ٹرانسلیشن کمپنی کے ایک ملازم نے تصدیق کی کہ اسی جگہ سے فوژو پولیس اوورسیز سروس نے آزمائشی طور پر اسی سال کچھ ہفتوں کے لیے کام کیا تھا۔

"سیف گارڈ ڈیفنڈرز" کے مطابق چین نے بدعنوانی کی کوششوں کے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ اپریل 2021 سے جولائی 2022 تک دھوکہ دہی میں مطلوب دو لاکھ تیس ہزارمشتبہ افراد کو چین واپس آنے پر آمادہ کیا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

'چین میں لوگ حراستی کیمپوں کے بارے میں بات نہیں کرسکتے'

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "یہ کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ مزید یہ کہ یہ کاروائیاں غیر قانونی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے متوازی پولیسنگ کے طریقہ کار قائم کرنے میں تیسرے ممالک کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کر سکتی ہیں۔

یورپی یونین نے جمعرات کو کہا کہ یہ رکن ممالک پر منحصر ہے کہ وہ ایسے الزامات کی تحقیقات کریں کیونکہ یہ قومی خودمختاری کا معاملہ ہوگا۔

ہنگری کے حزب اختلاف کے ایک قانون ساز نے اس ماہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بڈاپیسٹ میں دو ایسی جگہیں دریافت کی ہیں جہاں چینی سمندر پار پولیس سٹیشن ملک کی وزارت داخلہ کے علم کے بغیر کام کرتے تھے۔ اسی طرح پرتگال اور تنزانیہ میں ایسےمراکز کےقیام کی خبریں اور دونوں حکومتوں کی جانب سے تردیدی بیانات بھی سامنے آئے ہیں۔

اے پی کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے اقتدار میں ایک دہائی کے دوران بدعنوانی کے خلاف ایک انتھک مہم کو آگے بڑھایا ہے ۔ ان میں "اسکائی نیٹ" اور "فاکس ہنٹ" کے نام سے مشہور مہموں کے ذریعے کمیونسٹ پارٹی کے لاکھوں لوگوں کی تحقیقات کی ہیں۔ ان مہمات کا کام، مبینہ طور پر ، ان بدعنوان عہدیداروں کا پتہ لگانا ہے جو بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں اور انہیں اپنے چوری شدہ سرکاری اثاثوں کے ساتھ چین واپس آنے پر راضی کرنا ہے۔

(یہ مضمون ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)