چین نے کہا ہے کہ کرونا وبا کے دوران پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں اور وزیر اعظم عمران خان کا یہ بیان خوش آئند ہے جس میں اُنہوں نے پاکستان کے معاشی مستقبل کو چین سے منسلک کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پیر کو بیجنگ میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ رواں سال کرونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون بڑھنے سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
ان کے بقول چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی قائم ہونے کے بعد اس منصوبے کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کا اقتصادی مستقبل چین کے ساتھ وابستہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے جاری منصوبے بروقت مکمل ہو جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں پاکستان اور چین کے اقتصادی تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ سی پیک منصوبوں کے حجم کی وجہ سے پاکستان اور چین کے اقتصادی تعلقات میں وسعت نظر آ رہی ہے۔ لیکن بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو پائیدار بنیادوں پر استوار رکھنے کا خواہاں ہے۔
بین الاقوامی اُمور کے تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ سی پیک اپنے حجم، بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی تعاون کے لحاظ سے اپنی نوعیت کا ایک الگ منصوبہ ہے۔
ان کے بقول اگر چین اور پاکستان مل کر اس بڑے منصوبے کو مکمل کر لیں تو دونوں ملکوں کی معیشتوں کا ایک دوسرے پر انحصار بڑھے گا۔
یاد رہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کے بعد اس کے دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے۔ سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے اربوں ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف امریکی عہدے دار سی پیک کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ پاکستانی معیشت کے لیے بوجھ ہے۔ لیکن چین اور پاکستان ایسے تحفطات کو مسترد کرتے ہیں۔
تاہم تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی توجہ صرف سی پیک اور چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات پر مرکوز نہیں۔ پاکستان دیگر ممالک خاص طور پر امریکہ کے ساتھ تعلقات کی اہمیت سے صرفِ نظر نہیں کر سکتا۔
ان کے بقول امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی نوعیت بھی خاص ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے تعلقات میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ امریکہ یہ چاہے گا کہ پاکستان چین کے زیادہ قریب نہ ہو۔
حسن عسکری کہتے ہیں کہ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات کے باوجود امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بھی برقرار رہیں گے۔
ان کے بقول عالمی مالیاتی اداروں میں امریکہ کا ایک نمایاں اثر و رسوخ ہے اور پاکستان کے لیے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا اقتصادی طور پر مفید ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کسی ایک کیمپ میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔ ان کے بقول امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات چند سال پہلے کی نسبت بہتر ہیں، کیوں کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ کا شراکت دار ہے۔