چین نے اپنی جوہری ٹیکنالوی میں ایک بڑی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کے سائنس دانوں نے پہلی بار نیوٹران فاسٹ ری ایکٹر سے بجلی حاصل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
چین کے انسٹی ٹیوٹ آف اٹامک انرجی نے کہا ہے کہ اس کے ماہرین نےجمعرات کے روز بیجنگ کے مضافات میں فاسٹ نیوٹران ری ایکٹر کو بجلی پیدا کرنے کے پاور گرڈ سے منسلک کرنے کا تجربہ کیا۔
چین کے اس نئے تجربےسے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جوہری توانائی کے شعبے میں نئی ایجادات سامنے لانا چاہتاہے اور وہ اپنے ان عزائم کو ایک ایسے وقت میں آگے بڑھا رہاہے جب مارچ میں جاپان کے ایک جوہری بجلی گھر کے سانحے کے بعد حفاظتی انتظامات کے باعث نئے جوہری بجلی گھروں کی منظوری کا عمل سست روی کاشکار ہورہاہے ۔
بیجنگ نے اپنے فاسٹ نیوٹران ری ایکٹرکو بجلی کی پیدوار کے لیے پاور گرڈ سے منسلک کرنے سے قبل ایک سال تک اس پر تجربات کیے تھے۔
اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے یورینیم کاایندھن استعمال کرنے والے جوہری ری ایکٹروں کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور بجلی پیدا کرنے کے لیے کم مقدار میں یورینیم کی ضرورت پڑے گی۔
نئے ری ایکٹر کا ایک اور مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ پرانی طرز کے جوہری ری ایکٹروں کا جوہری فضلہ دوبارہ استعمال کیا جاسکے گا۔ ماہرین کا کہناہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے تابکاری میں بھی کمی آئے گی۔
تاہم فاسٹ نیوٹران ری ایکٹر کے ساتھ بھی کئی خطرات منسلک ہیں جن میں اسے ٹھنڈا رکھنے کے نظام کے خدشات سرفہرست ہیں۔