چین کی ایک نجی تنظیم نے امن کے نوبیل انعام کی طرز پرمقامی ایوارڈ کے اجراء کا اعلان کیا ہے جس کی تقسیم کی تقریب جمعرات کے روز منعقد کی جائے گی۔
واضح رہے کہ مذکورہ تقریب چین میں قید حکومت مخالف انسانی حقوق کے کارکن لیو ڑیاباؤ کو رواں سال کا نوبیل امن انعام دئیے جانے کی تقریب سے محض ایک روز قبل منعقد کی جارہی ہے۔
نوبیل امن انعام کیلئے لیو کی نامزدگی پر چین میں شدید برہمی پائی جاتی ہے جبکہ چینی حکومت کی جانب سے مختلف ممالک کی حکومتوں پر ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں جمعہ کے روز ہونے والی تقریب کا بائیکاٹ کرنے کیلئے دباؤ بھی ڈالا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان نے 25 دیگر ملکوں کے ساتھ تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
تین ہفتے قبل چین کے ایک قومی اخبار کی جانب سے معروف چینی دانشور کنفیوشس کے نام پر امن انعام کے اجراء کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ جس کے بعد بدھ کے روز "کنفیوشس پرائز آرگنائزرز" نامی تنظیم کی جانب سے اخباری اداروں کو بھیجی جانے والی ایک ای میل میں ایوارڈ کے انعقاد کا اعلان سامنے آیا ہے۔
تنظیم کے اعلامیہ کے مطابق سال 2010 کا "کنفیوشس امن انعام" تائیوان کے سابق نائب صدر لیان چین کو چین اور تائیوان کے درمیان "امن رابطوں کے آغاز "کیلئے کی جانے والی خدمات کے اعتراف میں دیا جائے گا۔
لیان نے 2005 میں تائیوان کی نیشنلسٹ پارٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے چین کا تاریخی دورہ کیا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں سے پھیلی کشیدگی کے خاتمے میں مدد ملی تھی۔
کنفیوشس پرائز کیلئے نامزد کیے گئے دیگر افراد میں جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا، ارب پتی امریکی تاجر اور مائکرو سوفٹ کے بانی بل گیٹس، فلسطینی صدر محمود عباس اور چینی حکومت کے نامزد کردہ تبتی بدھ مت کے روحانی پیشوا پنچن لاما شامل تھے۔
بدھ کے روز ایوارڈ کمیٹی کے چیئرمین نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی تنظیم کے چینی حکومت سے کسی قسم کے تعلق کی تردید کی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کا گروپ چین کی وزارتِ ثقافت کے تعاون سے کام کرتا ہے۔
تنظیم کی جانب سے ای میل کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کنفیوشس پرائز کا اجراء نوبیل انعام کے "پرامن جواب" کے طور پر کیا جارہا ہے تاکہ امن کے حوالے سے چینی عوام کے موقف کی وضاحت کی جاسکے۔