چین: نئے وزیرِاعظم کا اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان

چین میں حکومتی عہدیداران کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیرِاعظم کیچیانگ نے کہا کہ سرکاری اہلکاروں کو امیر بننے کے خواب دیکھنا ترک کرنا ہوں گے
چین کے نئے وزیرِ اعظم لی کیچیانگ نے ملک کی معاشی ترقی کو یقینی بنانے اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سرِ فہرست قرار دیا ہے۔

اتوار کو چین کی پارلیمان 'نیشنل پیپلز کانگریس' کے سالانہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے نئے وزیرِاعظم نے اپنی حکومت کی ترجیحات بیان کرتے ہوئے ملک کے معاشی، سماجی اور حکومتی شعبوں میں اصلاحات کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔

دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنےو الی اس پریس کانفرنس میں چینی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی پہلی ترجیح مستحکم شرحِ نمو کو برقرار رکھنا ہوگی۔

چین میں حکومتی عہدیداران کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیرِاعظم کیچیانگ نے کہا کہ سرکاری اہلکاروں کو امیر بننے کے خواب دیکھنا ترک کرنا ہوں گے۔

اپنی پریس کانفرنس میں چینی وزیرِاعظم نے ہیکنگ کے امریکی الزامات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

وزیرِاعظم کیچیانگ کا کہنا تھا کہ چین خود بھی کمپیوٹر ہیکنگ کا بڑا ہدف رہا ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں کی بالکل حمایت نہیں کرتا۔ انہوں نے امریکہ کو پیش کش کی کہ وہ 'سائبر سیکیورٹی' کو بہتر بنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کرکام کرے۔

خیال رہے کہ چین کی حکمران جماعت کے تین ہزار نمائندوں پر مشتمل 'نیشنل پیپلز کانگریس' نے جمعے کو کیچیانگ کو ملک کا نیا وزیرِاعظم منتخب کیا تھا جنہوں نے سابق وزیرِاعظم وین جیا بائو کی جگہ سنبھالی ہے۔

نئے وزیرِاعظم کے انتخاب سے قبل کانگریس نے شی جن پنگ کی بطورِ صدر نامزدگی کی بھی منظوری دی تھی۔

ان تقرریوں کے بعد چین میں ہر 10 سال بعد ہونے والا انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ توقع ہے کہ دونوں نئے رہنما آئندہ 10 برسوں تک چین کی باگ ڈور سنبھالیں رہیں گے۔