چین آج دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت اورایک ارب سے زائد آبادی والا ملک ہے ۔ 75 سال پہلے چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنے راہنما ماوزے تنگ کی سربراہی میں انقلاب چین کی راہ ہموار کی تھی اور اس وقت کے چین کی نیشنلسٹ فوج سے فرا ر اختیار کیا تھا ۔ انقلاب چین کی جانب کمیونسٹ پارٹی کے اس سفر کو لانگ مارچ کا نام دیا گیا تھا ۔ وائس آف امریکہ نے اس تاریخی لانگ مارچ کے راستے کو اپنے کیمرے سے دوبارہ محفوظ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ جس کا مقصد آج کے چین اور 75 سال پہلے کے چین کا ایک تقابلی جائزہ پیش کرنا بھی ہے ۔ اس تاریخی لانگ مارچ کے راستے میں رہنے والوں کے دلوں میں اس دور کی یادیں آج بھی موجود ہیں۔
چین کے جنوب مغربی سیچوان صوبے کے یی ہائی کے علاقے میں یی اقلیت آباد ہے ۔ 1935ء میں مازے تنگ کی کمیونسٹ فوج اور یی اقلیت کے بڑوں نے ایک دوسرے سے دوستی کی قسم کھائی تھی ۔ یی ہائی گاوں کے سردار سا ما شوگو اس وقت کے یی سرداروں کی اولاد ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے والد ماوزے تنگ کی ریڈ آرمی کے لئے گائیڈ اور مترجم بن گئے ۔ اور انہیں اپنے گاوں میں بھی بہت اہمیت ملی ۔
یی سکاوٹس ماوزے تنگ کی فوج کے ساتھ بھی گائیڈ کے طور پررہے اور انہیں بحفاظت علاقے سے باہر نکالا ۔ مگر اس علاقے میں چینی کمیونسٹوں اور یی اقلیت کی دوستی کی ایک یادگار کے سوا کچھ موجود نہیں ۔ یی اقلیت چینی حکومت کی جانب سے حالیہ سالوں میں کئے گئے تعمیراتی کاموں سے خوش ہے ۔ لیکن تبتی اقلیت سے تعلق رکھنے والوں کی یادیں ماوزے تنگ کی فوج سے متعلق زیادہ خوشگوار نہیں ۔
جن گانگ شان جنوبی چین میں کمیونسٹوں کا ایک مشہور گڑھ ہے ۔ جسے دیکھنے کے لئے مس شو دور دراز کے شہر لیاؤ نگ سےیہاں آئی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ اس وقت تو ماؤزے تنگ اور باقی کمیونسٹ راہنما لڑائی میں مصروف تھے ۔ ہم دیہی علاقوں میں رہنے والے بہت غریب تھے ۔ لڑائی ختم ہونے کے بعد انہوں نے تمام گرفتار چینیوں کو رہا کر دیا۔
چینی حکومت اس وقت ریڈ ٹورزم کو فروغ دے رہی ہے ۔ جس کے تحت لوگوں کو ماؤزے تنگ کے نظریات سے آگاہی کے لئے اہم کمیونسٹ یادگاروں کی سیاحت کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے ۔
ہاؤ ، ان سینکڑوں ائیر فورس کیڈٹس میں سے تھے ، جو ینان کے اس مشہور باؤ تا پگوڈا کو دیکھنے آئے جہاں کمیونسٹ فوج نے اپنا لانگ مارچ ختم کرنے کے بعد پڑاؤ ڈالاتھا ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم وہ جگہیں دیکھنے آئے ہیں جو کمیونسٹ فوج نے اپنے سفر کے دوران دیکھیں ۔ تاکہ ہمیں اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا احساس ہو۔
چین جو آج دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے سے کچھ قدم کے فاصلے پر ہے سرخ انقلاب کی یادگاروں کی سیاحت کو فروغ دے کر منافع بھی کما رہا ہے ۔ ینان میں آپ کو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جن کی آمدنی کا ذریعہ کمیونسٹ فوج کے یونیفارم پہن کر سیاحوں کے ساتھ تصاویر بنوانا ہے یا پھر انقلاب چین کی نشانیاں فروخت کرنا ۔
ینان میں انقلاب چین کی یاد میں قائم عجائب گھر کے صحن میں ماوزے تنگ کا مجسمہ نصب ہے ۔ کئی چینیوں کے نزدیک ماؤزے تنگ کا چین آج کے چین سے کہیں بہتر تھا ۔ ماوزے تنگ اور ان کی فوج کے لئے لانگ مارچ اکتوبر 1935ء میں شانزی صوبے کے چھوٹے سے گرد آلود قصبے ووقی میں ختم ہو گیا تھا ۔ اس وقت ووقی قصبے کی سیر کو آئے سیاح لی کہتے ہیں کہ انہیں چین میں دولت کی تقسیم پر اعتراض ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ غریب ہیں ، تو آپ کے پاس کھانے کو ناکافی ہے ۔ اگر آپ امیر ہیں تو زندگی میں کوئی غم نہیں ۔ آپ مہنگی سے مہنگی سگریٹ پی سکتے ہیں ۔ جو دل چاہے کر سکتے ہیں۔
ان کو تشویش ہے کہ جدید چین اخلاقی زوال کا شکار ہو رہا ہے اور اگر ماو زے تنگ زندہ ہوتے تو ایسا شاید نہ ہوتا ۔