جاپان دفاعی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ چین کا وائی -12 قسم کا جہاز غیر آباد متنازع جزائر سے تقریباً ایک سو کلومیٹر شمال میں دیکھا گیاتھا۔
چین کا کہناہے کہ جاپان کی جانب سے مشرقی بحیرہ چین میں لڑاکا جیٹ طیارے بھیجے جانے کے بعد اس نے اپنے دستوں کو ’الرٹ‘ کردیا ہے۔
جاپان کے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ اس نے مشرقی بحیرہ چین میں واقع متنازع جزائر کی فضائی حدود میں چین کے نگران طیارے کا پتا چلنے کے بعد وہاں اپنے ایف- 15 لڑاکا طیارے بھیج دیے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چننگ نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کا ملک جاپان کی جانب سے لڑاکا جیٹ طیاروں کی تعیناتی کے فیصلے کا گہری نظر سے جائزہ لے گا۔
خاتون ترجمان کا کہناتھا کہ چین کا نگران طیارہ اپنی معمول کی گشت پر تھا۔
جاپان دفاعی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ چین کا وائی -12 قسم کا جہاز غیر آباد متنازع جزائر سے تقریباً ایک سو کلومیٹر شمال میں دیکھا گیاتھا۔
ان جزائر کو جاپان میں سین کاکو اور چین میں ڈیاؤیو کہا جاتا ہے۔
عہدے داروں کے مطابق جاپانی جیٹ طیاروں کو دیکھ کر چین کا جہاز علاقے سے نکل گیا۔
مذکورہ جزائر پر، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ معدنی دولت سے مالال ہیں، ایشیا کی ان دو بڑی اقتصادی قوتوں کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
جاپان کے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ اس نے مشرقی بحیرہ چین میں واقع متنازع جزائر کی فضائی حدود میں چین کے نگران طیارے کا پتا چلنے کے بعد وہاں اپنے ایف- 15 لڑاکا طیارے بھیج دیے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چننگ نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کا ملک جاپان کی جانب سے لڑاکا جیٹ طیاروں کی تعیناتی کے فیصلے کا گہری نظر سے جائزہ لے گا۔
خاتون ترجمان کا کہناتھا کہ چین کا نگران طیارہ اپنی معمول کی گشت پر تھا۔
جاپان دفاعی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ چین کا وائی -12 قسم کا جہاز غیر آباد متنازع جزائر سے تقریباً ایک سو کلومیٹر شمال میں دیکھا گیاتھا۔
ان جزائر کو جاپان میں سین کاکو اور چین میں ڈیاؤیو کہا جاتا ہے۔
عہدے داروں کے مطابق جاپانی جیٹ طیاروں کو دیکھ کر چین کا جہاز علاقے سے نکل گیا۔
مذکورہ جزائر پر، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ معدنی دولت سے مالال ہیں، ایشیا کی ان دو بڑی اقتصادی قوتوں کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔