چین میں انٹرنیٹ کے نظام کے لیے متنازع سافٹ ویر بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فنڈز کی کٹوتی کے بعد وہ اپنی مالی مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔
انٹر نیٹ پر ٹریفک کی آمدروفت کی نگرانی کی غرض سے بنانے جانے والے سافٹ ویر ’گرین ڈیم یوتھ اسکارٹ’ کو پچھلے سال لانچ کیا گیاتھا ، جس کا مقصد بچوں کو فحش اور تشدد پر مبنی مواد کی ویب سائٹس سے محفوظ رکھناتھا۔
لیکن بعد ازاں چینی حکومت اپنے اس منصوبے سے، جس کے تحت یہ سافٹ ویئر چین میں فروخت کیے جانے والے تمام کمپیوٹروں میں لگایا جانا تھا، پیچھے ہٹ گئی۔کیونکہ اس سلسلے میں اسے کئی شکایات اور اس انتباہ کا سامنا تھا کہ اس سافٹ کو سیاسی مواد سینسر کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سافٹ ویر کمپنی بیجنگ دازہنگ ہیومن لینگویج ٹیکنالوجی اکیڈمی کے ایک عہدےدار نے بدھ کے روز یہ تصدیق کی کہ کمپنی کو مالی مشکلات کے باعث اپنے دفاتر دوسری جگہ منتقل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ اب بھی کمپنی کے پاس 30 ملازم ہیں اور وہ کام کررہی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ کمپنی کو مئی 2009ء میں 62 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کے بعد سے حکومت کی طرف سے مزید کوئی رقم فراہم نہیں کی گئی۔
چینی حکومت اور انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کے ساتھ تنازع کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت یہ جاننے کے لیے کہ لوگ کیا پڑھتے اورکہتے ہیں، انٹرنیٹ پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہی تھی۔