سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق ہفتہ کو رات دیر گئے پیش آنے والے اس واقعے میں 162 افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ پانچ حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔
چین کے جنوب مغربی شہر کُنمنگ کے ریلوے اسٹیشن پر نامعلوم حملہ آوروں نے چاقوؤں کے وار کرکے کم از کم 28 افراد کو ہلاک کردیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق ہفتہ کو رات دیر گئے پیش آنے والے اس واقعے میں 162 افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ پانچ حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔
مرنے والے حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں تاحال کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں جب کہ پولیس دیگر حملہ آوروں کی تلاش کر رہی ہے۔
کنمنگ کے ایک مقامی شخص یانگ ہائفیئی نے ژنہوا کو بتایا کہ وہ اسٹیشن پر ٹکٹ خرید رہے تھے کہ انھوں نے لوگوں کے ایک گروپ کو دیکھا، جن میں سے اکثر نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور اسٹیشن میں گھستے ہی لوگوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔
"میں نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک لمبا چاقو تھامے سیدھا میری طرف بڑھ رہا تھا، میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ بھاگا۔ جو لوگ سست تھے وہ حملہ آوروں کے ہتھے چڑھ گئے۔"
فوری طور پر حملے کے ذمہ داران کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
ماضی میں اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری سنکیانگ میں اسلامی انتہا پسندوں پر ہی عائد کی جاتی رہی ہیں لیکن زیادہ تر ایسے واقعات صرف سنکیانگ تک ہی محدود رہے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق ہفتہ کو رات دیر گئے پیش آنے والے اس واقعے میں 162 افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ پانچ حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔
مرنے والے حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں تاحال کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں جب کہ پولیس دیگر حملہ آوروں کی تلاش کر رہی ہے۔
کنمنگ کے ایک مقامی شخص یانگ ہائفیئی نے ژنہوا کو بتایا کہ وہ اسٹیشن پر ٹکٹ خرید رہے تھے کہ انھوں نے لوگوں کے ایک گروپ کو دیکھا، جن میں سے اکثر نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور اسٹیشن میں گھستے ہی لوگوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔
"میں نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک لمبا چاقو تھامے سیدھا میری طرف بڑھ رہا تھا، میں بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ بھاگا۔ جو لوگ سست تھے وہ حملہ آوروں کے ہتھے چڑھ گئے۔"
فوری طور پر حملے کے ذمہ داران کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
ماضی میں اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری سنکیانگ میں اسلامی انتہا پسندوں پر ہی عائد کی جاتی رہی ہیں لیکن زیادہ تر ایسے واقعات صرف سنکیانگ تک ہی محدود رہے ہیں۔