چین میں اپنی رہائش گاہ میں نظر بند انسانی حقوق کے ایک نابینا کارکن حکومت کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود فرار ہوگئے ہیں۔
چین گوانگ چینگ گزشتہ 18 ماہ سے چین کے شہر شین ڈونگ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظر بند تھے جہاں سے وہ اتوار کو اپنے حامیوں کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
گوانگ چینگ کے فرار سے متعلق زیادہ تفصیلات منظرِ عام پر نہیں آئی ہیں اور نہ ہی یہ پتا چل سکا ہے کہ وہ اب کہا ں ہیں۔
لیکن اپنے فرار کے پانچ روز بعد جمعے کو گوانگ چینگ نے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنا پہلا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جسے مختلف ویب سائٹوں نے نشر کیا۔
اپنے پیغام میں چینگ نے، جو تعلیم کے اعتبار سے وکیل ہیں، اپنے اہلِ خانہ اور فرار میں مدد دینے والے احباب کے متعلق فکر مندی کا اظہار کیاہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں چینگ نے چین کے وزیرِاعظم وین جیا بائو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ دورانِ نظر بندی اس سے کہیں برا سلوک کیا جاتا رہا ہے جو ان کے حامی انٹرنیٹ پر بیان کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گو کہ وہ اب آزاد ہیں لیکن انہیں اپنے اہلِ خانہ کے تحفظ کے بارے میں تشویش ہے۔ چینگ نے کہا کہ ان کی والدہ، اہلیہ اور بچہ اب بھی مقامی حکام کے پاس ہیں اور ان کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے۔
اپنے پیغام میں چینگ نے کہا ہے اب جب کہ وہ حکام کی قید سے فرار ہوگئے ہیں، انہیں تشویش ہے کہ ان کے اہلِ خانہ کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہوگا۔
دریں اثنا انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقائی حکام نے مفرور وکیل کے اہلِ خانہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ عینی شاہدین کے بقول چینگ کے اہلِ خانہ نے حکام کی جانب سے گرفتاری کی کوشش پر مزاحمت کی جس پر ان کے اور سرکاری اہلکاروں کے مابین ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں بینائی سے محروم وکیل اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن نے چین کے مرکزی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ صوبہ شین ڈونگ میں واقع ان کے آبائی قصبے کے حالات کی تحقیقات کریں۔
چینگ نے اپنے پیغام میں مقامی حکام کو بدعنوان قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ انہیں اس لیے قید میں رکھنا چاہتے تھے تاکہ ان کے مجرمانہ کردار کا پردہ چاک نہ ہو۔
دریں اثنا چین کی وزارتِ خارجہ نے چینگ کے نظر بندی سے فرارکے واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
وزارت کے ترجمان لی ویمن نے کہا ہے کہ انہوں نے چینگ کی سرکاری نظر بندی سے فرار سے متعلق "خبریں" دیکھی ہیں لیکن ان کے بقول ان کے پاس تاحال اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
انسانی حقوق کے بعض کارکنوں نے گمان ظاہر کیا ہے کہ چینگ دارالحکومت بیجنگ میں کہیں روپوش ہیں جب کہ بعض اطلاعات کے مطابق انہوں نے امریکی سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے۔
لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعے کو بیجنگ کے امریکی سفارت خانے کے باہر چینی سیکیورٹی اہلکاروں کی کوئی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں نہیں آئی۔ ایک امریکی ترجمان نے بھی واضح کیا ہے کہ ان کے پاس چینگ کے بارے میں تاحال کوئی معلومات نہیں ہیں۔
اپنے طور پر وکالت کی تعلیم حاصل کرنے والے 40 سالہ چینگ کو اس وقت شہرت ملی تھی جب انہوں نے چین میں محکمہء خاندانی منصوبہ بندی کے اہلکاروں کی جانب سے خواتین کے زبردستی اسقاطِ حمل اور انہیں بانجھ بنانے کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
ان کے اس احتجاج پر حکام نے انہیں چار برس کے لیے جیل بھیج دیا تھا جہاں سے ستمبر 2010ء میں رہائی کے بعد سے وہ اپنی رہائش گاہ پر نظربند تھے۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کے ایک سرگرم وکیل کے نظر بندی سے فرار کا یہ واقعہ چین اور امریکہ کے درمیان ہونے والے وزرائے خارجہ کی سطح کے مذاکرات سے ایک ہفتے قبل پیش آیا ہے جس میں چین میں انسانی حقوق کی صورتِ حال بھی زیرِ بحث آئے گی۔