چین نے اپنی کرنسی کی قدر میں مزید کمی نہ کرنے کی یقین دہانی کے باوجود، لگاتار تیسرے دن اس میں مزید کمی کر دی ہے، جبکہ چین کی اس یقین دہانی کے بعد عالمی مارکیٹ ابھی بحال ہونا شروع ہی ہوا تھا۔
چین کی مرکزی بینک نے جمعرات کو ’یوان‘ کی قدر میں گزشتہ روز کے مقابلے میں ایک فیصد مزید کم کرکے، فی ڈالر 6.40 یوان مقرر کر دی تھی۔
چین ’یوان‘ کی قیمت سختی سے دو فیصد کی شرح کے قریب کنڑول کر رہا ہے، جو کہ روزانہ کی بنیاد پر طے کئے جاتے ہیں۔
چینی کرنسی کی قدر میں منگل سے اب تک تین فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔
مرکزی بینک کے حکام نے جمعرات کو یہ کہا کہ اب ’یوان‘ مارکیٹ کی اصل سطح پر پہنچ گیا ہے، اور یہ کہ کرنسی کی قدر میں مزید کمی کے خوف کو کم کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔
’شِنہوا‘ خبر رساں ادارے کے مطابق، پیپلز بنک کے حکام کا کہنا ہے کہ، ’سنٹرل پارٹی کی قدر اور حقیقی بھاو تاو کی قیمت میں فرق کو ختم کرنے کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔‘
یہ افواہ گردش کر رہی تھی کہ بیجنگ یوان کی قدر میں تقریباً 10 فیصد کمی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ مرکزی بینک کے ڈپٹی گورنر یی گانگ نے جمعرات کو حتمی طور پر اس افواہ کو کھوکھلا قرار دیا۔ بقول اُن کے۔ ’یہ بلکل احمقانہ اور بے بنیاد بات ہے‘۔
جمعرات کو سنٹرل بینک کے اس مؤقف کے سامنے آنے کے بعد، ایشیا بھر میں تجارتی لین دین میں ملا جلا رجحان رہا۔ لیکن، اختتام اکثر مقامات پر مثبت رہا۔ ابتدائی چینی اقدام دنیا بھر میں اسٹاک مارکیٹ میں دو دن تک مندی کے رجحان کا باعث بنا ہو اتھا۔
زیادہ تر سرمایہ کار عالمی مارکیٹ میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی مداخلت کے اشاروں سے فکر مند تھے۔ انھیں یہ بھی فکر تھی کہ کہیں دوسری قومیں بھی اس نہج پر چلتے ہوئے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی نہ کردیں، جبکہ کمزور یوان غیر ملکی خریداروں کے لئے چینی برآمدات کو مزید مسابقتی بنا سکتا ہے۔