چین: کرونا وائرس پر فتح پالی، مگر صنعتی پیداوار بحال نہیں ہوئی

چین کی ایک ہائی ٹیک کمپنی میں حفاظتی انتظامات کے ساتھ کام جاری ہے۔ 15 مارچ 2020

چین میں کرونا وائرس پر کنٹرول کے بعد زندگی معمول کی جانب لوٹ رہی ہے۔ لیکن اسے اپنے کارخانوں اور فیکٹریوں کو دوبارہ کھولنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ امریکہ میں کرونا کا پھیلاؤ ہے، جس سے چین کی فیکٹریوں کے لیے ہائی ٹیک پارٹس کی فراہمی میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

کرونا وائرس کو کامیابی سے شکست دینے کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین، کے صنعتی شعبے میں معاشی سرگرمیاں بحال نہیں ہو پا رہیں کیونکہ سمارٹ فون، کمپیوٹرز اور دوسرے ہائی ٹیک آلات کے مائیکرو پراسسر اور کئی دوسرے پیچیدہ پارٹس امریکہ میں بنتے ہیں جن کی سپلائی میں اس وجہ سے رکاوٹ پیش آ رہی ہے، کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے امریکی کارخانوں کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

دنیا بھر میں بننے والے آئی فون، سام سنگ اور دوسرے مقبول برانڈز کے سمارٹ فونز کی 80 فی صد پیداوار چین میں ہوتی ہے۔ اسی طرح دنیا کے 50 فی صد کمپیوٹرز اور گھروں میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک آلات بھی چین میں ہی بنتے ہیں۔ ان میں سے اکثر میں استعمال ہونے والے مائیکروپراسسر اور دوسرے آلات امریکی فیکٹریاں چین کو فراہم کرتی ہیں جن کی سپلائیز میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

امریکہ نے کرونا وائرس کی وجہ سے آمد و رفت میں پابندیاں لگا دی ہیں، جس کا اثر بالواسطہ طور پر تجارت پر بھی پڑ رہا ہے۔ امریکہ کے نیشنل فیڈریشنن آف انڈیپنڈنٹ بزنسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے جن 300 کمپنیوں کا سروے کیا ہے ان میں سے 39 فی صد کی سپلائی لائن میں خلل پڑ چکا ہے۔

ادھر چین میں بھی صورت حال ابھی تک معاشی سرگرمیوں کے لیے پوری طرح ساز گار نہیں ہوئی۔ اگرچہ حکومتی کنٹرول کی بڑی صنعتیں مکمل طور پر کام کر رہی ہیں لیکن پرائیویٹ شعبے کو یا تو خام مال کی فراہمی یا کارکنوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ اکثر کارکن کرونا وائرس کے حملے کے بعد ابھی تک اپنے کام پر واپس نہیں آئے۔

صنعتی شعبے سے متعلق 9 سے 14 مارچ کے دوران چین میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ہر چھ سے میں سے ایک کارخانے کا یہ کہنا تھا کہ اس کی پیداوار اپنی پوری استطاعت سے ابھی بہت پیچھے ہے۔

دنیا بھر میں استعمال ہونے والی زیادہ تر مصنوعات چین فراہم کرتا ہے۔ ایک تازہ ترین سروے میں بتایا گیا ہے کہ چین سے مصنوعات اور دیگر تجارتی سامان کی فراہمی میں 18 فی صد تک کمی آ چکی ہے، جس کے منفی نتائج آنے والے ہفتوں میں ظاہر ہوں گے۔

سمارٹ فونز، نیٹ ورکنگ کے آلات اور دوسری ہائی ٹیک مصنوعات تیار کرنے والی کمپنی 'ہواوے' واحد ایسی کمپنی ہے جس پر کرونا وائرس کے منفی اثرات نہیں پڑے۔ صدر ٹرمپ نے اس کمپنی کے لیے مائیکرو پراسسرز اور دوسرے آلات کی فراہمی روک دی تھی، جس کے بعد اس نے متبادل ذرائع ڈھونڈ لیے۔ جن ملکوں سے ہواوے ہائی ٹیک کے جدید پارٹس منگواتی ہے، وہاں فی الحال کرونا کا پھیلاؤ محدود ہے اور صنعتیں کام کر رہی ہیں، چنانچہ اس کی سپلائی لائن میں خلل نہیں پڑا اور اس کی مصنوعات کی پیداوار بلا روک ٹوک جاری ہے۔