چین کے صدر کا وسطی ایشیائی ممالک کو ’ رنگین انقلاب‘ کے خلاف انتباہ

چین کے صدر شی جن پنگ 16 ستمبر 2022 کو سمرقند، ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعے کو وسطی ایشیائی پڑوسیوں کو خبردار کیا کہ وہ بیرونی لوگوں کو اجازت نہ دیں کہ وہ"کلر ریوولیشنز" یعنی رنگین انقلاب یا عوامی احتجاجوں کے ذریعے ان کے ملکوں کو غیر مستحکم کریں ۔ انہوں نے چین کی طرف سے انسداد دہشت گردی کا علاقائی تربیتی مرکز قائم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔

صدر شی نے یہ بات شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وسطی ایشیائی ممالک، پاکستان، ہندوستان اور ایران کے رہنما قدیم شہر سمرقند میں منعقد ہونے والے سکیوریٹی سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ ایران اس فورم میں ایک مبصر کی حیثیت سے شریک ہے اور اس نے مکمل رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔

صدر شی کی طرف سے"رنگین بغاوتوں" کا حوالہ چین کی سرکار کے اندر پائی جانے والی اس تشویش کی عکاسی کرتا ہے جس کے متعلق بیجنگ کا کہنا ہے کہ جمہوریت کے حامی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے مغربی حمایت شی کی حکمران کمیونسٹ پارٹی اور دیگر آمرانہ حکومتوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ ترقی پذیر ملکوں کی معیشت کے لئے خطرہ ہے؟

شی نے اس موقع پر سابق سوویت یونین اور مشرق وسطیٰ میں غیر مقبول حکومتوں کو گرانے والے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمھیں چاہیے کہ ہم بیرونی طاقتوں کو رنگین انقلاب کو ہوا دینے سے روکنا چاہیے۔

اپنے خطاب میں شی نے 2,000 پولیس افسران کو تربیت دینے، علاقائی انسداد دہشت گردی کا تربیتی مرکز قائم کرنے اور "قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار کو مضبوط بنانے" کی پیشکش کی۔ لیکن انہوں نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کو، جسے ایس سی او کے نام سے جانا جاتا ہے، روس اور چین نے امریکی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا۔

یہ سربراہی اجلاس دو سال قبل کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے کے بعد سے شی کے پہلے بیرون ملک دورے کا حصہ ہے اور اس میں ان کی شرکت بیجنگ کے لیے خود کو ایک علاقائی رہنما کے طور پر پیش کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'چین روس کو معاشی نہیں سیاسی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے'

ایس سی او کا ایک روزہ سربراہی اجلاس یوکرین پر روس کے حملے اور آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان لڑائی کے پس منظر میں ہورہا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان، جو گروپ کے ایک "ڈائیلاگ پارٹنر" ہیں، بھی سربراہی اجلاس میں شریک ہوئے۔ وہ روسی صدر پوٹن کے ساتھ اس معاہدے کی حیثیت پر بات چیت کریں گے جس کے تحت بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین سے گندم کی برآمدات دوبارہ شروع کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ چینی صدر شی اپریل میں اعلان کردہ ’’عالمی سلامتی کے انیشی ایٹو‘‘ کو فروغ دے رہے ہیں۔ بیجنگ نے یہ اینشی ایٹو امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کی جانب سے کواڈ نامی فورم کے قیام کے بعدلیا تھا۔ اے پی کی رپورٹ کے مطابق کواڈ بیجنگ کی زیادہ جارحانہ خارجہ پالیسی کے جواب میں بنایا گیا تھا۔

چین کے واشنگٹن، یورپ، جاپان اور بھارت کے ساتھ تعلقات ٹیکنالوجی، سلامتی، انسانی حقوق اور علاقے کے تنازعات کی وجہ سے کشیدہ ہیں۔

وسطی ایشیائی خطہ چین کے اربوں ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کے ذریعہ بیجنگ جنوبی بحرالکاہل سے لے کر ایشیا سے مشرق وسطیٰ، یورپ اور افریقہ تک درجنوں ممالک میں بندرگاہوں، ریلوے اور دیگر بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔