متنازع برما چین گیس پائپ لائن نے کام شروع کردیا

اس گیس پائپ لائن کے ساتھ ساتھ جانے والی خام تیل کی پائپ لائن پر تعمیر کا کام ابھی جاری ہے، جو خلیج بینگال کو چین کے صوبہٴ یُنان سے ملاتی ہے
برما کی 793کلومیٹر طویل متنازع پائپ لائن سےتوانائی کی کمی کے شکار چین کو قدرتی گیس کی فراہمی شروع ہو گئی ہے۔

اس گیس پائپ لائن کے ساتھ ساتھ جانے والی خام تیل کی پائپ لائن پر تعمیر کا کام ابھی جاری ہے، جو خلیج بینگال کو چین کے صوبہٴ یُنان سے ملاتی ہے۔

اِن نئی پائپ لائنوں کی مدد سے چین آبنائے ملاکا اور مشرقی بحیرہٴ چین کا بحری راستہ اختیار کیے بغیر توانائی حاصل کر سکے گا۔


چین اور برما کے بارے میں تجزیہکار، یو آئنگ کیا زا کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ بیجنگ کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

اُن کے مطابق، ’چین کو توانائی کی اشد ضرورت ہے، خاص طور پر گیس کی۔ اس لیے مٹسون ڈیم پراجیکٹ کی منسوخی کے بعد چین کے لیے یہ منصوبہ خاصی اہمیت کا حامل ہے‘۔

یہ پائپ لائنیں، جن کی منظوری برما کی سابق فوجی حکومت نے دی تھی، جن پر کئی لوگ نکتہ چینی کرتے رہے ہیں، جِن کا کہنا ہے کہ برما توانائی کی اپنی داخلی ضروریات اور زمین پر قبضہ جمانے کے معاملات کو مد نظر رکھنے میں ناکام رہا ہے۔

پارلیمان کے معدنیات اور قدرتی وسائل کی کمیٹی کے جنرل سکریٹری، یو ہُلا سوے، جو سرکاری طور پر اِن پائپ لائنوں پر نگرانی کے ذمہ دار ہیں، کہتے ہیں کہ رنگون کی نئی حکومت صورتِ حال کا قریب سے جائزہ لے رہی ہے۔

تاہم، گیس پر نظر رکھنے والے ماحالیات سے متعلق ایک ماہر، ونگ آئنگ کا کہنا ہے کہ پائپ لائن منصوبوں کے بارے میں مزید شفافیت اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

اس گیس پائپ لائن سے چین کو سالانہ 12ارب مکعب میٹر قدرتی گیس فراہم ہونے کی توقع ہے۔ تیل پائپ لائن کے ذریعےسالانہ دو کروڑ 60 لاکھ ٹن خام تین فراہم کرنے کی گنجائش ہوگی۔