چین میں شرح پیدائش 70 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی

فائل فوٹو

چین میں شرحِ پیدائش گزشتہ سال مزید کم ہو کر 1949 کے بعد ملک کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، جس کی وجہ سے افرادی قوت میں کمی اور معیشت کی رفتار سست ہونے کے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، چین میں بچے پیدا کرنے کی شرح کم ہونے سے جہاں ایک جانب بڑھتی عمر کے لوگوں میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں افرادی قوت میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔

چین کے شماریات سے متعلق ادارے 'نیشنل بیورو آف اسٹیٹسٹکس' (این بی ایس) نے جمعے کو 2019 میں پیدائش کی شرح سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 2019 میں بچے پیدا کرنے کی شرح 10 اعشاریہ 48 بچے فی ہزار افراد رہی۔ یعنی ایک ہزار لوگوں میں سے تقریباً 10 افراد نے بچے پیدا کیے۔

واضح رہے کہ چین میں پیدائش کی شرح گزشتہ تین برسوں سے مسلسل گر رہی ہے۔

چین میں بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے 1980 میں 'ایک بچہ فی خاندان' کی پالیسی نافذ کی تھی، جس کے تحت ہر شادی شدہ جوڑے کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی۔

بچے پیدا کرنے کے رجحان میں کمی کے باعث سال 2016 میں حکومت نے اس پالیسی میں تھوڑی نرمی کی تھی اور لوگوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

لیکن، اس تبدیلی کے اب تک خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ پالیسی میں نرمی کے باوجود آبادی بڑھنے کی رفتار میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ وہ مزید سست ہو رہی ہے۔

(فائل فوٹو)

سال 2017 میں چین بھر میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد بچے پیدا ہوئے تھے۔ سال 2018 میں یہ تعداد گر کر ایک کروڑ 50 لاکھ کے لگ بھگ رہی اور 2019 میں یہ تعداد مزید گر چکی ہے۔ ادارۂ شماریات کے مطابق، گزشتہ سال ایک کروڑ 40 لاکھ 65 ہزار بچے پیدا ہوئے۔

سال 2019 کے اختتام پر چین کی کل آبادی ایک ارب 40 کروڑ کے لگ بھگ تھی جو 2018 کے مقابلے میں 40 لاکھ زیادہ ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین میں بڑھتی عمر کے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جس سے چین کی افرادی قوت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

'این بی ایس' کے مطابق ملک بھر میں 89 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد کی عمر 16 سے 59 برس کے درمیان ہے۔ یہ وہ آبادی ہے جن کا شمار افرادی قوت میں ہوتا ہے اور یہ 2018 کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔ سال 2018 میں یہ تعداد 89 کروڑ 70 لاکھ سے زائد تھی۔

چین میں افرادی قوت کی کمی کا تسلسل گزشتہ آٹھ برسوں سے جاری ہے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2050 تک چین میں افرادی قوت 23 فی صد تک کم ہو جائے گی۔

'اے ایف پی' کے مطابق، گو کہ چین میں بچے پیدا کرنے کی پالیسی میں نرمی کی جا چکی ہے، لیکن بڑھتے اخراجات کے باعث کئی لوگ اپنی فیملی نہیں بڑھانا چاہتے۔

شرحِ پیدائش میں کمی کا چین کی معیشت پر بھی کافی اثر پڑا ہے۔ 1990 کے بعد 2019 میں چینی معیشت کے بڑھنے کی رفتار کم ترین رہی ہے۔ البتہ، اس کی ایک وجہ امریکہ سے تجارتی جنگ کو بھی قرار دیا جا رہا ہے۔