عالمگیریت اور بین الاقوامی تجارت کا منصوبہ

چائنا بیلٹ ایند روڈ فورم میں شامل عالمی رانماؤں کا گروپ فوٹو۔ 15مئی 2017

چین کے صدر زی جن پنگ نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ زمینی راستوں کو بندر گاہوں سے منسلک کر دیا جائے اور بری اور بحری راستوں کے انفرا اسٹرکچر کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیا جائے۔

چین نے کہا ہے کہ اس کے پہلے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کرنے والے لگ بھگ 30 ملکوں کے سربراہوں نے بیجنگ کے ساتھ ایک ایسے اعلامئے پر دستخط کئے جس میں ملکی تجارت کے معاشی نظام کے خلاف لڑنے اور آزادنہ اور زیادہ سے زیادہ ملکوں کی شمولیت کی حامل تجارت کو یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا ۔ چین نے اس اجلاس میں دوسرے ملکوں کو اس پر عزم اقدام کے دائرہ کار اور مقاصد کے بارے میں یقین دہانی بھی کرائی۔

جب صدر زی جن پنگ نے تین سال سے زیادہ عرصہ قبل بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ شروع کیا تو یہ زیادہ تر تجارت اور ربط سازی پر مرکوز تھا۔ اس کا محور اب بھی یہی ہے لیکن بیجنگ میں دو روزہ فورم کے دوران یہ واضح ہوا کہ اس پراجیکٹ کا دائرہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

چین کے صدر زی جن پنگ نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ زمینی راستوں کو بندر گاہوں سے منسلک کر دیا جائے اور بری اور بحری راستوں کے انفرا اسٹرکچر کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیا جائے ۔ ہم دوستانہ قسم کے رابطے بھی تشکیل دیں گے مثلاً معلومات کا تبادلہ ، ضابطوں کا باہمی احترام اور قانون کے نفاذ میں باہمی معاونت ، اور مختلف شعبوں میں تعاون جن میں پائدار ترقی ، بدعنوانی کے خلاف لڑائی ، غریبت میں کمی اور سانحوں میں تخفیف شامل ہوں۔

بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے ذریعے چین عالمگیریت اور بین الاقوامی تجارت پر اپنی ایک منفرد مہر ثبت کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن تمام ملک اس میں شامل نہیں ہو رہے۔

جرمنی کی اقتصادیات اور توانائی کی وزیربریگیٹ زیرپیزکا کہنا ہے کہ جرمنی نے ایک ملک کے طور پر اس پراجیکٹ میں شامل ہونے کے لیے نہیں کہا ہے لیکن جرمن کمپنیاں اس کا حصہ بننے کی درخواست کر چکی ہیں ۔ یہ جاننا واقعی مناسب ہے کہ کیا تعمیر کیا جائے گا اور اس تعمیر میں حصہ لینے کے لئے ہر کمپنی اور ہر ملک کےلیے کیا ایک سے ضابطے ہوں گے۔

چین کی جانب سے ملکی مصنوعات کے تحفظ کے معاشی نظام کے خلاف لڑنے اور آزادانہ تجارت کا عزم اپنے ملک میں غیر ملکی کمپنیوں پر عائد پابندیوں سے نمایاں طور پر متصادم ہے اور بہت سو ں کو اس منصوبے پر ابھی تک شکوک و شبہات ہیں۔

امریکہ اور شمالی کوریا سمیت ایک سو سے زیادہ ملکوں اور اداروں نے ان میٹنگز میں شرکت کی۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن ان ممتاز شرکاء میں شامل تھے ۔ چین نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شریک ملک 270 اہداف پر مشتمل ایک ایکشن پلان پرمتفق ہو چکے ہیں۔ جب کہ 2019 میں ایک اور اجلاس طے کیا گیا ہے۔