چلی کے جنوب میں واقع ایک آتش فشاں سے راکھ کا اخراج جاری ہے جس باعث منگل کو مسلسل تیسرے روز بھی جنوبی امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں فضائی پروازیں متاثر ہونے سے 60 ہزار سے زائد مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلوی شہر میلبورن سمیت کچھ علاقوں میں فضائی ٹریفک کو بحال کردیا گیا ہے تاہم نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ایک اور شہر ایڈیلیڈ میں منگل کے روز بھی پروازوں کی آمد و رفت معطل رہی۔
چلی کے پوہی- کورڈون کولے نامی پہاڑی سلسلے کے آتش فشاں سے گزشتہ کئی روز سے راکھ کے اخراج کا سلسلہ جاری ہے جس کے فضاء میں پھیلنے سے جنوبی امریکی ممالک میں فضائی ٹریفک بحرانی کیفیت سے دوچار ہوگیا ہے۔
آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ بادلوں کی صورت میں مشرق کی سمت بڑھتے ہوئے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو اپنی لپیٹ میں لینے کے علاوہ بحرالکاہل میں مزید آگے تک پھیل گئی ہے جس سے ان علاقوں میں فضائی پروازوں کے نظام الاوقات متاثر ہوئے ۔
جنوبی امریکہ میں ارجنٹینا اور چلی کے علاوہ برازیل اور یوراگوئے میں بھی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ آتش فشاں پہاڑ سے نکلنے والی راکھ جہازوں کے ڈھانچے اور انجنوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہے جس کے باعث جہاز حادثہ کا شکار ہوسکتا ہے۔
آتش فشانی راکھ کے باعث اتوار کی شب ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس آنے والی اس پرواز کو بھی ملک کے شمالی علاقے کور ڈوبا کی طرف بھیجنا کرنا پڑا جس پر اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون سوار تھے۔
بعد ازاں بان کی مون بذریعہ سڑک بیونس آئرس پہنچے جہاں انھوں نے ارجنٹینا کے صدر فرنانڈس ڈی کرچنر سے ملاقات کی۔