پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو قانون کی حکمرانی قائم کریں گے۔ اس وقت جو حالات ہیں ایسے حالات مارشل لاء میں بھی نہیں دیکھے۔
عمران خان کی سیشن کورٹ کو ایک دن کے لیے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیر کو سماعت ہوئی، جس سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ عدالت نے چیف کمشنر کو آج ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت کی منتقلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کیا۔ عمران خان اسی کیس میں عدالت میں پیش ہوئے۔
SEE ALSO: پارٹی چھوڑنے والوں کی بڑھتی تعداد؛ عمران خان کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا جاتا ہے کہ میں دوبارہ اقتدار میں آیا تو بدلہ لوں گا۔ لیکن میں قانون کی حکمرانی کی کوشش کروں گا۔ اپنی ذات کے لیے فیصلے نہیں کروں گا۔
ان کے بقول ہمارے ملک میں ایک طبقہ قانون سے بالاتر ہے۔ جس طرح کی کارروائیاں چل رہی ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو کوئی پوچھ ہی نہیں سکتا۔
تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے پارٹی چھوڑ کے جانے پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کارکن اب بھی کھڑا ہے۔ میاں محمود الرشید ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ میاں محمود الرشید نے آکر بتایا کہ ان پر آئی ایس آئی نے تشدد کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یاسمین راشد، اعجاز چوہدری یہ سب لوگ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کی جانب سے حکومت اور اداروں پر پہلے بھی تشدد کےالزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جن کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والے رہنماؤں کے بارے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ جانے والے لوگوں پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہر کسی کی برداشت کا پیمانہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پی ٹی آئی الیکٹیبکز سے آزاد ہوگئی ہے۔ ان کے بقول انہیں دکھ یہ نہیں ہے کہ لوگ ان کی جماعت سے چلے گئے ہیں لیکن ان لوگوں نے حقیقت میں اپنا بہت نقصان کیا ہے۔
SEE ALSO: پاکستان میں بننے والی کنگز پارٹی؛ 'حکومت کسی کی ہو اقتدار میں الیکٹیبلز ہی ہوتے ہیں'مقتدر حلقوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ تحریکِ انصاف کو ختم کر دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔
گزشتہ ماہ اپنی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ نو مئی کے واقعات سے کس کو فائدہ ہوا ہے۔ آخر کسی کو تو فائدہ ہوا ہے۔ جس کو سب سے زیادہ اس سے فائدہ ہوا ہے۔ وہی نو مئی کے واقعات میں ملوث تھا۔
آرمی چیف اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے مطالبے پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس کچھ اختیارنہیں ہے۔ ان سے کس لیے بات چیت کی جائے۔ اصل فیصلہ ساز تو اسٹیبلشمنٹ ہے۔
حکومت کے پیش کردہ بجٹ پر عمران خان نے کہا کہ اس بجٹ کو آگے کون چلائے گا۔ قرضوں پر سود وفاقی بجٹ سے زیادہ ہے۔ ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔ ملک دیوالیہ ہو گیا ہے، انڈسٹری تباہ ہوگئی ہے، برآمدات 13 فی صد نیچے آ گئی ہے جب کہ ملک میں ڈالر دستیاب نہیں ہیں، ایک سال میں تباہی مچا دی ہے۔