ایک سے ڈیڑھ سال میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ کا سسٹم بنا سکتے ہیں: چیئرمین نادرا

چیئرمین نادرا طارق ملک

پاکستان کے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے کہا ہے کہ اگر ذمہ داری دی گئی تو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے لیے نادرا ای ووٹنگ کا سسٹم تیار کرے گا تاہم اس کا استعمال اور انتظام الیکشن کمیشن کے پاس ہو گا۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ای ووٹنگ کے نظام کی تیاری کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن باقاعدہ طور پر نادرا کو یہ ذمہ داری سونپے اور سیاسی جماعتوں کا اس نظام پر اتفاقِ رائے ہو۔

ان کے بقول ''ہم دو چیزوں کا انتظار کر رہے ہیں، ایک الیکشن کمیشن کی جانب سے ذمہ داری دیے جانے کا اور دوسرا تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق کا کہ یہ (ای ووٹنگ) سسٹم ہمیں منظور ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ذمہ داری ملی تو ان کی کوشش ہوگی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھا کر ای ووٹنگ سسٹم پر ان کا اعتماد بحال کرسکیں۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی شدید احتجاج کے باوجود حکومت نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 30 سے زائد قانونی بل منظور کرائے تھے۔ ان بلوں میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور الیٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابات کرانے کا بل بھی شامل تھا۔

چیئرمین نادرا کہتے ہیں ان کے محکمے کے پاس سمندر پار پاکستانیوں کا ڈیٹا موجود ہے جس کے مطابق 86 لاکھ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں میں سے 65 لاکھ ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی قانون سازی پر عمل درآمد کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کا یہی مناسب وقت ہے۔ تاکہ آئندہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانی حقِ رائے دہی استعمال کرسکیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

'اوورسیز ووٹنگ کے نظام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ضروری ہے'

طارق ملک کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا مسئلہ عموماً انتخابات سے چند ماہ قبل ہی سر اٹھاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ انتخابات میں وقت کی قلت کے باعث یہ ممکن نہیں ہو پایا تھا۔

ان کے بقول، " عام انتخابات کے انعقاد میں ابھی وقت ہے اور اگر نادرا کو ای ووٹنگ سے متعلق نظام بنانے کا کہا جاتا ہے تو وہ ایک یا ڈیڑھ سال میں سسٹم (سافٹ ویئر) بنا کر الیکشن کمیشن کے حوالے کر سکتا ہے۔"

چیئرمین نادرا کے مطابق وہ الیکشن کمیشن کی استعداد کار بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ای ووٹنگ کا عمل خود چلائے اور نادرا صرف معاونت کرے۔

'الیکشن کمیشن کو انتخابی ایکٹ کے مطابق معاونت فراہم کرتے ہیں'

الیکشن کمیشن کو نادرا کی جانب سے فراہم کردہ معاونت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نادرا تصاویری ووٹر فہرستوں کی تیاری میں الیکشن کمیشن کو مدد فراہم کر رہا ہے جس کے ذریعے بصری معائنے سے ووٹ ڈالنے والے شخص کی شناخت ہو سکے گی۔

ان کے بقول یہ ووٹر فہرست ڈیجیٹل نہیں بلکہ کتابی صورت میں ہو گی تاکہ اسے کوئی ہائی جیک نہ کرسکے۔ البتہ اس میں کچھ سیکیورٹی فیچر شامل کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نادرا الیکشن کمیشن کو صرف ان ہی امور پر سہولیات اور معاونت فراہم کر رہا ہے جس کا ذکر الیکشن ایکٹ میں موجود ہے اور سیاسی جماعتوں کا اس پر اتفاق پایا جاتا ہے۔

'افغان شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں'

طارق ملک کا کہنا تھا کہ ملک میں 17 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے ڈیٹا کی تصدیق اور تجدید کی مہم جاری ہے اور انہیں نادرا کی جانب سے بائیومیٹرک اسمارٹ شناختی کارڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل افغان پناہ گزینوں کے اسکولوں، اسپتالوں اور بینکوں سمیت اہم سروسز کے حصول کو بہتر، تیز اور محفوظ بنائے گا۔

چیئرمین نادرا نے واضح کیا کہ یہ شناختی کارڈز صرف پہلے سے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو جاری کیے جارہے ہیں جب کہ اب افغانستان سے آنے والوں کے لیے ویزے کا حصول لازمی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان شہریوں کو ویزے کا حصول آسان بنانے کے لیے ایک آئن لائن پورٹل بنایا گیا ہے۔ ویزہ فیس میں بھی کمی لائی گئی ہے تاکہ افغان شہری قانونی طریقے سے پاکستان آئیں اور اپنے امور بلا رکاوٹ انجام دے سکیں۔

'بہاریوں اور بنگالیوں کو ملکی دھارے میں لائیں گے'

چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ نیشنل ایلین رجسٹریشن قانون کے تحت ملک میں رہنے والی قومیتوں کو رجسٹریشن کارڈز کا اجراء کر رہے ہیں۔

ان کے بقول نادرا ایک عرصے سے شناخت سے محروم بہاری اور بنگالی افراد کو شناختی کارڈز جاری کر رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں تین نسلوں سے رہنے والی ان برادریوں کو دھارے میں لاسکیں۔

SEE ALSO: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: انتخابی اصلاحات ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ اور عدالتوں میں جانے کا اعلان

طارق ملک کہتے ہیں کہ منظور شدہ قانون میں لفظ ایلین کو وہ پسند نہیں کرتے اور اس کو تبدیل کرنے کے لیے وزارتِ قانون، شراکت داروں اور این جی اوز کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کو یہ معلوم نہیں کہ پاکستان میں شہریت کے حصول کا قانون موجود ہے۔ ملک میں پانچ سے سات سال کے قیام کے بعد وزارتِ داخلہ میں شہریت کی درخواست دی جاسکتی ہے۔

'جعلی شناختی کارڈ کا خاتمہ ڈیجیٹل آئی ڈی سے ہوسکے گا'

چیئرمین نے مزید کہا کہ جعلی شناختی کارڈز کے حوالے سے نادرا نے تصدیق و تجدید کی مہم چلائی جس میں چار لاکھ 87 ہزار خاندانوں نے اپنے خاندان کے افراد کی تصدق کی اور اس عمل کے نتیجے میں دس ہزار کے قریب ایسے لوگوں کی شناخت ہوسکی جن کا ڈیٹا بیس میں غلط اندراج کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جعلی شناختی کارڈز کے اجراء میں ملوث 107 افراد کو ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون بھی کیا جارہا ہے۔

البتہ طارق ملک کے مطابق جعلی شناختی کارڈ کا مکمل خاتمہ تب ہی ممکن ہوسکے گا جب نادرا پلاسٹک (پولی کاربونیٹ) کارڈز سے ڈیجیٹل شناختی کارڈ کی طرف جائیں گے اور اس پر آئندہ سال سے کام کا آغاز کر رہے ہیں۔

چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ ریاست کے عوام کے ساتھ عمرانی معاہدے کی قانونی دستاویز ہے اور اسی بنا پر اسے لیگل آئی ڈی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ بطور چیئرمین نادرا اپنے گزشتہ دور میں ریاستی اداروں کی استعداد کار اور صلاحیت کو بڑھانے پر زیادہ توجہ دیتے رہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کتنی محفوظ ہے؟

البتہ اب اقوامِ متحدہ میں چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر کی حیثیت سے 130 ممالک کو خدمات دینے کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ شہری کے مسائل کے حساب سے اس تک خدمات و سہولیات پہنچائی جانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ نادرا کے نیٹ ورک کو بڑھا رہے ہیں اور ہر تحصیل کی سطح پر دفاتر قائم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نادرا رجسٹریشن کی موبائل وین اور دور دراز پہاڑی علاقوں کے لیے مونٹینیر ٹریکر کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔

طارق ملک کہتے ہیں کہ نادرا لوگوں کو صرف شناختی کارڈ تک ہی سہولت نہیں دیتا بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے تحت ووٹ رجسٹریشن، کرونا وائرس کی ویکسین کا سرٹیفیکیٹ اور احساس پروگرام کی مدد کے حصول میں بھی معاونت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا دفتر کو موبائل فون میں لا رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جو موبائل فون کے ذریعے بائیو میٹرک کی تصدیق کر رہا ہے۔

طارق ملک نے بتایا کہ نادرا سمندر پار پاکستانیوں کی وراثت کے سرٹیفیکیٹ کا آن لائن اجرا کر رہا ہے اور اس عمل سے سول عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ تیس فی صد کم ہوا ہے۔

ان کے بقول اب نادرا نے ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی کے اجراء کا آغاز کیا ہے جس کے تحت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شناختی تصدیق کے بعد گھر بیٹھے ہی مختار نامہ جاری کردیا جاتا ہے۔

SEE ALSO: انتخابی اصلاحات بل پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات کیا ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ اس عمل سے 75 ہزار سمندر پار پاکستانیوں کو سہولت ہو گی جنہیں اس مقصد کے لیے سفارت خانے آنا ہوتا تھا۔

طارق ملک کا مزید کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے شناختی کارڈ کی تجدید کے لیے موبائل فون سے تصدیق کی جاتی ہے اور اس سہولت سے بیس لاکھ لوگ فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے آن لائن ویزہ پالیسی کو سہل کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں رواں ہفتے ہی وزارت داخلہ نے پالیسی کی منظوری دی ہے جس سے آن لائن ویزے کو چوبیس گھنٹے میں منظور کیا جاسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ آن لائن ویزہ پالیسی کے تحت 175 ممالک کے شہری گھر بیٹھے ویزہ کی درخواست کرسکتے ہیں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان شہریوں اور کوہ پیماؤں کو بھی آن لائن ویزہ کی سہولت دستیاب ہے۔

طارق ملک کا مزید کہنا تھا کہ نادرا ریاست کے اداروں کے امور میں بہتری اور استعداد کار بڑھانے کے لیے مدد کرتا ہے۔ ان کے بقول خدمات کی فراہمی پر یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ امور شاید نادرا انجام دے رہا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ صرف ڈیٹا اور سروس کی سہولت نادرا کے پاس رہتی ہے۔