بھارت میں مذہبی منافرت اور اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں یہ واقعات بڑھ گئے ہیں جن کے خلاف پانچ خواتین سمیت 49 ممتاز فلم ڈائریکٹرز اور فنکاروں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں ایسے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ان فنکاروں اور ڈائریکٹرز میں ادور گوپال کرشنن، منی رتنم، انوراگ کشپ ، اپرنا سین، کوکنا سین شرما اور سومتا چٹرجی شامل ہیں۔
خط کے آغاز میں 'جے شری رام' لکھ کر کہا گیا ہے کہ پہلے ایک دوسرے کو خیر مقدم کا پیغام دینے کے لیے یہ الفاظ استعمال ہوتے تھے لیکن آج یہ 'جنگی نعرے' میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ رام کا نام اکثریتی برادری کے لیے مقدس ضرور ہے اسے خراب ہونے سے روکا جائے۔
مذہبی منافرت کے واقعات کی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ مسلمان، دلت اور دیگر اقلیتی برادری کے خلاف مذہبی منافرت کو بڑھاوا دینے کے واقعات کو روکا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ دلتوں کے خلاف سال 2016 میں مذہبی منافرت کے تقریباً 840 واقعات ہوئے جبکہ یکم جنوری 2009 سے 29 اکتوبر 2018 تک تشدد کے 254 واقعات نے ہندوستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ان واقعات میں اب تک 91 افراد ہلاک اور 579 زخمی ہوچکے ہیں۔ ایسے واقعات میں فوری کمی لانا ضروری ہے۔
خط میں فیکٹ چیکر، ان ڈیٹا بیس کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب تک ہونے والے واقعات میں 62 فیصد مسلمان اور 2 فیصد مسیحی افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ہمارے آئین میں بھارت کو سیکولر سوشلسٹ ڈیموکریٹک ریپبلک قرار دیا گیا ہے جہاں سب کو مذہبی و نسلی آزادی حاصل ہے لہذا اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ہر شہری کو اس کے آئینی حقوق ملیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے حوالے سے خراب صورتحال پر وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والے 49 افراد میں بینایک سین، سومترو چیٹرجی، ریواتھی، شام بینیگل، شوبھا مدگل، روپم اسلام، انوپ رائے پرامباتا، ردی سین کے نام بھی شامل ہیں۔