سعودی عرب کے بادشاہ سلیمان بن عبدالعزیز کے بدھ سے شروع ہونے والے انڈونشیا کے دورے سے قبل بادشاہ کے لیے سفری انتظامات پر عوامی حلقوں میں بہت زیادہ چرچا ہے۔
اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر مالیت کے تیل اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے سمجھوتے طے پانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
انڈونیشیا کے عہدیداروں نے نامہ نگاروں کو تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین مجوزہ تجارتی معاہدے 25 ارب ڈالر کی مالیت کے ہو سکتے ہیں، بشمول چھ ارب ڈالر کی مالیت کا وہ مجوزہ منصوبہ بھی شامل ہے جو دونوں ملکوں کے تیل کی کمپنیوں کے درمیان طے پائے گا۔
اگرچہ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان اقتصادی اور دیگر شعبوں کے بارے میں بات چیت ہو گی، تاہم عوام میں یہ تاثر بھی ہے کہ سعودی بادشاہ اور ان کے ہمراہ آنے والے بہت بڑا وفد انڈونیشیا میں اپنے نو روزہ قیام کے دوران زیادہ تر وقت بالی کے جزیرے پر تعطیلات کے طور پر گزارے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اس دورے کے دوران 15 سو افراد پر مشتمل سعودی عہدیداروں، شہزادوں، کاروباری افراد کا وفد بھی بادشاہ کے ہمراہ ہے۔
1970ء کے بعد کسی بھی سعودی بادشاہ کا انڈونیشیا کا یہ پہلا دورہ ہے۔
سعودی بادشاہ کے دورے کے دوران اُن کے سامان سے متعلق معاملات دیکھنے والی ایک کمپنی کے حوالے سے انڈونیشیا کے مقامی ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی وفد اپنے ہمراہ لگ بھگ 459 ٹن کا سامان لا رہا ہے جس میں دو ایس 600 مرسڈیز گاڑیاں بھی شامل ہیں۔
جب کہ ان کی سکیورٹی کی خدمات سر انجام دینے کے لیے سعودی عرب سے کم از کم ایک سو اہلکار ان کے ہمراہ ہوں گے۔
انڈونیشیا میں قیام کے دوران بادشاہ سلمان جکارتہ کی استقلال مسجد میں جمعہ کے نماز ادا کرنے کے ساتھ انڈونیشیا کی مسلم اکثریتی آبادی کے راہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔
انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے راہنما "اسلام کی تبلیغ اور علماء کے وفود کے تبادلے کے ذریعے اعتدال پسند اسلام کی ترویج کے لیے" ایک سمجھوتہ پر دستخط کریں گے۔