روس سے لڑائی نہیں چاہتے، امریکی وزیرِ دفاع

امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ مغرب روس سے دشمنی نہیں چاہتا لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ روس کی جارحیت کے مقابلے پر اپنا دفاع ضرور کرے گا۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ ان کا ملک نہ تو روس کے ساتھ سرد جنگ کی واپسی کا خواہش مند ہے اور نہ ہی کوئی نیا تنازع کھڑا کرنا چاہتا ہے۔

پیر کو جرمنی کے دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ مغرب روس سے دشمنی نہیں چاہتا لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ روس کی جارحیت کے مقابلے پر اپنا دفاع ضرور کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ روس پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں ماسکو حکومت کی یوکرین میں جارحیت پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے اور جب تک یوکرین میں روسی مداخلت کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا یہ پابندیاں برقرار رکھی جائیں گی۔

اپنے خطاب میں ایش کارٹر کا کہنا تھا کہ اس وقت مغربی ملکوں کو روس سے جو خطرات لاحق ہیں، یوکرین کا معاملہ اس کا صرف ایک پہلو ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے روس سے مقابلے کے لیے جو حکمتِ عملی وضع کی ہے اس میں ایک جانب سے ماسکو کو یہ باور کرایا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی ریاست کے ساتھ ماضی کی طرح زور زبردستی نہیں کرسکتا جب کہ ساتھ ہی مستقبل کی جانب قدم بڑھانے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جارہی ہے۔

برلن میں اپنے قیام کے دوران امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے جرمن ہم منصب ارسلا وون ڈیر لیئین کے ساتھ بھی ملاقات کی۔

بعد ازاں دونوں رہنما میونسٹر شہر روانہ ہوگئے جہاں وہ ناروے اور نیدرلینڈز کے وزرائے دفاع کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔

جرمنی کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ایش کارٹر منگل کو ایسٹونیا پہنچیں گے جہاں وہ تین بالٹک ریاستوں ایسٹونیا، لٹویا اور لتھوانیا کے وزرائے دفاع سے ملاقاتیں کریں گے۔

ان تینوں ریاستوں کو سوویت روس نے زبردستی اپنے ساتھ ملحق کرلیا تھا اور 1990ء کی دہائی میں سوویت یونین کے زوال کے بعد انہیں آزادی ملی تھی۔

ایسٹونیا کے دورے کے بعد امریکی وزیرِ دفاع برسلز جائیں گے جہاں بدھ اور جمعرات کو نیٹو وزرائے دفاع کا اجلاس ہونا ہے۔

اجلاس کے ایجنڈے میں یوکرین بحران کے تناظر میں روس کے ساتھ یورپی ممالک کے تعلقات اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

نیٹو وزرائے دفاع مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف اتحاد کی کارروائیوں میں اضافے پر بھی غور کریں گے۔