سابق امریکی صدر کارٹر کیوبا کے دورے پر پہنچ گئے

سابق امریکی صدر جمی کارٹر 2002 میں کیوبا میں فیڈل کاسترو کے ساتھ

وہ حکام کی حراست میں موجود ایک امریکی کانٹریکٹر کی رہائی کیلیے ممکنہ طور پر مذاکرات کرینگے

سابق امریکی صدرجمی کارٹر تین روزہ غیر سرکاری دورے پرکیوبا پہنچے ہیں جہاں وہ حکام کی حراست میں موجود ایک امریکی کانٹریکٹر کی رہائی کیلیے ممکنہ طور پر مذاکرات کرینگے۔

پیر کے روز درالحکومت ہوانا پہنچنے پر کیوبا کے وزیرِخارجہ برونو روڈریگوئز نے 86 سالہ سابق امریکی صدر اور ان کی اہلیہ روزالین کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔

کیوبا میں امریکی مفادات کے شعبہ کے سربراہ جوناتھن فرار بھی سابق صدر کے استقبال کیلیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔

سابق امریکی صدر کا یہ نجی دورہ ہے جو وہ اپنی غیر منافع بخش تنظیم 'کارٹر سینٹر' کے پلیٹ فارم کے تحت کررہےہیں۔کیوبا کی حکومت نے جمی کارٹر کو کمیونسٹ حکومت کی نئی معاشی پالیسیوں کے بارے میں جاننے کیلیے کیوبا کے دورے کی دعوت دی تھی۔

امن کے نوبیل انعام یافتہ سابق صدر کارٹر اپنے دورے کے دوران کیوبا کے صدر رائول کاسترو سے بھی ملاقات کرینگے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سابق امریکی صدر اپنے دورے کے دوران کیوبا کے حکام کے ساتھ ایلن گروس نامی امریکی کانٹریکٹر کا معاملہ بھی اٹھائیں گے جسے حال ہی میں ایک کیوبن عدالت نے 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

کیوبن حکام نے امریکی اہلکار پر حکومت مخالف گروہوں کو انٹرنیٹ تک رسائی کیلیے سیٹلائٹ مواصلاتی آلات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ جبکہ گروس کا موقف ہے کہ وہ کیوبا میں قلیل تعداد میں بسنے والی یہودی آبادی کو انٹرنیٹ کی بہتر رسائی فراہم کرنے کیلیے کام کر رہا تھا۔

امریکی حکومت ماضی میں کئی بار کیوبا سے گروس کی رہائی کا مطالبہ کرچکی ہے۔