وزیر اعظم نِکولس تیانگائے نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات، جو دراصل 2015ء میں ہونے والے تھے، اگلے سال منعقد ہوں گے
واشنگٹن —
ایسے وقت جب جمہوریہٴ وسطی افریقہ کو ہلاکت خیز کشیدگی درپیش ہے، وزیر اعظم نے اقتدار کی تبدیلی میں تیزی لانےکے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم نِکولس تیانگائے نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات، جو دراصل 2015ء میں ہونے والے تھے، اِس کے برعکس وہ اب اگلے سال منعقد ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے شروع میں ایک نئے قومی انتخابی ادارے سے حلف لیا جائے گا۔
فوری طور پر، ملک کے عبوری صدر، مائیکل جوتودیا کی طرف سے اِس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
وزیر اعظم نے جمعرات کو نامہ نگاروں سے گفتگو کی، جِس سے قبل اُن کی دارالحکومت بانگئی میں اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر، سمانتھا پاور کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی۔
پاور، اِن دِنوں وسط افریقی جمہوریہ کے ایک روزہ دورے پر ہیں۔
اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی افریقہ کے لیے فرانسسی سروس کے نامہ نگار، ادریسا فال کے ساتھ، بانگئی میں گفتگو کی۔
سفیر نے کہا کہ وہ ملک کے قائدین پر زور دے رہی ہیں کہ وہ مِل جُل کر کام کریں۔
پاور نے فال کو یہ بھی بتایا کہ جن افراد نے زیادتیاں کی ہیں، اُنھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے۔
فال نے بتایا کہ دارالحکومت میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جہاں رات کے وقت کرفیو لاگو تھا۔ اُنھوں نےبتایا کہ شوٹنگ کس کی طرف سےکی جارہی ہے، اِس کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔
وزیر اعظم نِکولس تیانگائے نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات، جو دراصل 2015ء میں ہونے والے تھے، اِس کے برعکس وہ اب اگلے سال منعقد ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے شروع میں ایک نئے قومی انتخابی ادارے سے حلف لیا جائے گا۔
فوری طور پر، ملک کے عبوری صدر، مائیکل جوتودیا کی طرف سے اِس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
وزیر اعظم نے جمعرات کو نامہ نگاروں سے گفتگو کی، جِس سے قبل اُن کی دارالحکومت بانگئی میں اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر، سمانتھا پاور کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی۔
پاور، اِن دِنوں وسط افریقی جمہوریہ کے ایک روزہ دورے پر ہیں۔
اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی افریقہ کے لیے فرانسسی سروس کے نامہ نگار، ادریسا فال کے ساتھ، بانگئی میں گفتگو کی۔
سفیر نے کہا کہ وہ ملک کے قائدین پر زور دے رہی ہیں کہ وہ مِل جُل کر کام کریں۔
پاور نے فال کو یہ بھی بتایا کہ جن افراد نے زیادتیاں کی ہیں، اُنھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے۔
فال نے بتایا کہ دارالحکومت میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جہاں رات کے وقت کرفیو لاگو تھا۔ اُنھوں نےبتایا کہ شوٹنگ کس کی طرف سےکی جارہی ہے، اِس کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔