صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے فوجی تربیت کاروں کے قافلے پر بم حملے کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
صومالی فوج کے ایک افسر حسین افراح نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بم دھماکے میں تمام اماراتی اہلکار محفوظ رہے ہیں جو بلٹ پروف گاڑی میں سوار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تینوں افراد صومالی فوجی تھے جو قافلے کی حفاظت پر مامور تھے۔
کیپٹن افراح کے مطابق حملہ موغا دیشو کے فوجی اسپتال کے نزیک کیا گیا جہاں متحدہ عرب امارات کے اہلکار صومالی فوجیوں کو تربیت دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک کار میں نصب بم اس وقت پھٹا جب قافلہ اس کے نزدیک سے گزر رہا تھا جس کے نتیجے میں ایک فوجی گاڑی تباہ اور اس میں سوار تین اہلکار ہلاک ہوگئے۔
موغادیشو کے ایک پولیس افسر میجر فرح عبدالقادر نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ بم دھماکے میں کم از کم سات راہ گیر بھی زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب نے قبول کرلی ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ بم دھماکے میں "دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔"
اس سے قبل اتوار کو شدت پسند تنظیم کے جنگجووں نے موغا دیشو میں نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک تربیتی مرکز کے نزدیک کار بم دھماکہ کرنے کے بعد مرکز پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تھی جسے سکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنادیا تھا۔
صومالی وزارتِ داخلہ نے چار حملہ آوروں کو ہلاک کرنے اور سرکاری اہلکاروں کو کوئی نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن الشباب کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں شدت پسند تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں 10 انٹیلی جنس اہلکار مارے گئے ہیں۔
صومالی افواج نے گزشتہ سال افریقی یونین کے فوجی دستوں کی مدد سے الشباب کو ملک کے بیشتر علاقوں سے بے دخل کردیا تھا لیکن تنظیم اب بھی بعض دیہی علاقوں میں سرگرم ہے جہاں سے اس کے جنگجو موغا دیشو سمیت صومالیہ کے مختلف شہروں اور پڑوسی ملک کینیا پر وقتاً فوقتاً حملے کرتے رہتے ہیں۔