شامی باغیوں نے گزشتہ سال دسمبر میں دمشق کے نزدیک ایک عیسائی گاؤں پر قبضہ کرنے کے بعد ان راہباؤں کو اغوا کرلیا تھا۔
واشنگٹن —
شام میں باغیوں کی جانب سے اغوا کی جانے والی 13 عیسائی راہبائیں اور ان کی تین دیگر ساتھی رہائی کے بعد واپس شام میں پہنچ گئی ہیں۔
ان راہباؤں کو گزشتہ روز لبنان میں رہا کیا گیا تھا جس کےبعد وہ پیر کو سرحد عبور کرکے شامی قصبے جبیدات یابوس پہنچیں جو دارالحکومت دمشق سے 30 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔
شام پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راہباؤں نے وطن واپسی پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے اپنی رہائی کے لیے کردار ادا کرنے والے تمام افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کیا۔
راہباؤں کا تعلق دمشق سے 40 کلومیٹر شمال میں واقع ایک عیسائی گاؤں مالولہ میں قائم مذہبی مرکز اور اس سے منسلک یتیم خانے سے ہے۔
ادارے کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ راہباؤں کے ساتھ دورانِ قید اچھا سلوک کیا گیا۔ سربراہ نے راہباؤں کی رہائی کے لیے کامیاب کوششیں کرنے پر صدر بشارالاسد اور لبنان کے حکام کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اطلاعات ہیں کہ راہباؤں کی رہائی کے بدلے شامی حکومت نے باغیوں کے مطالبے پر سرکاری جیلوں میں بند کئی درجن خواتین قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان یرغمالیوں کا یہ پہلا تبادلہ ہے۔
اس عیسائی گاؤں پر گزشتہ سال دسمبر میں 'القاعدہ'سے منسلک شامی باغیوں کی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کے جنگجووں نے قبضہ کرنے کے بعد ان راہباؤں کو اغوا کرلیا تھا جس پر شام میں بسنے والے یونانی آرتھوڈاکس نظریے کی حامل عیسائی اقلیت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
خیال رہے کہ شام میں گزشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی اور صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی میں ملک کی عیسائی اقلیت بڑی حد تک غیر جانبدار اور محفوظ رہی ہے اور فریقین انہیں نقصان پہنچانے کی کوئی بڑی کاروائی کرنے سے گریز کرتے آئے ہیں۔
ان راہباؤں کو گزشتہ روز لبنان میں رہا کیا گیا تھا جس کےبعد وہ پیر کو سرحد عبور کرکے شامی قصبے جبیدات یابوس پہنچیں جو دارالحکومت دمشق سے 30 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔
شام پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راہباؤں نے وطن واپسی پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے اپنی رہائی کے لیے کردار ادا کرنے والے تمام افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کیا۔
راہباؤں کا تعلق دمشق سے 40 کلومیٹر شمال میں واقع ایک عیسائی گاؤں مالولہ میں قائم مذہبی مرکز اور اس سے منسلک یتیم خانے سے ہے۔
ادارے کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ راہباؤں کے ساتھ دورانِ قید اچھا سلوک کیا گیا۔ سربراہ نے راہباؤں کی رہائی کے لیے کامیاب کوششیں کرنے پر صدر بشارالاسد اور لبنان کے حکام کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اطلاعات ہیں کہ راہباؤں کی رہائی کے بدلے شامی حکومت نے باغیوں کے مطالبے پر سرکاری جیلوں میں بند کئی درجن خواتین قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان یرغمالیوں کا یہ پہلا تبادلہ ہے۔
اس عیسائی گاؤں پر گزشتہ سال دسمبر میں 'القاعدہ'سے منسلک شامی باغیوں کی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کے جنگجووں نے قبضہ کرنے کے بعد ان راہباؤں کو اغوا کرلیا تھا جس پر شام میں بسنے والے یونانی آرتھوڈاکس نظریے کی حامل عیسائی اقلیت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
خیال رہے کہ شام میں گزشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی اور صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی میں ملک کی عیسائی اقلیت بڑی حد تک غیر جانبدار اور محفوظ رہی ہے اور فریقین انہیں نقصان پہنچانے کی کوئی بڑی کاروائی کرنے سے گریز کرتے آئے ہیں۔