امریکی انتخابات میں تاریخ رقم کرنے والے امیدوار

US

امریکہ بھر میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ حتمی سرکاری نتائج آنے میں تو کچھ وقت لگے گا لیکن خبر رساں اداروں اور ملک کی دونوں قدآوور جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے جیت کے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے۔

سیاسی پنڈتوں کے مطابق ری پبلکن کے حق میں ایسی لہر تو آتی دکھائی نہیں دے رہی جس کی اپوزیشن جماعت کو توقع تھی ا مگر ان وسط مدتی انتخابات میں کچھ ایسے امیدوار ضرور سامنے آئے ہیں جنہوں نے کہیں صنف تو کہیں نسل اور عمر کے اعتبار سے اپنی جیت کے اعلان کے ساتھ امریکی سیاست میں نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ان میں سے کچھ کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔

بیکا بیلنٹ

بیکا بیلنٹ

امریکی شمال مشرقی ریاست ورمونٹ کا شمار گو کہ ملک کی لبرل ترین ریاستوں میں ہوتا ہے مگر یہ تاریخ میں پہلی بار ہے کہ کوئی خاتون امریکی کانگریس میں اس ریاست کی نمائندگی کریں گی۔

ریاستی اسمبلی میں تین بارڈیموکریٹ سینیٹر منتخب ہونے والی 54 سالہ بیکا بیلنٹ اعلانیہ طور پر 'گے' یعنی ہم جنس پرست ہیں۔ انہیں اسکول کے زمانے میں ہم جنس رجحان کی وجہ سے تعصب کا سامنا بھی رہا تھا۔ وہ جرمنی میں امریکی فوجی اسپتال میں پیدا ہوئیں اور نیو یارک ریاست میں پلی بڑھیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے بیکا بیلنٹ 14 سال تک ورمونٹ میں مڈل اسکول ٹیچر رہی ہیں۔

مورا ہیلی

مورا ہیلی

بوسٹن کی رہائشی51 سالہ مورا ہیلی ریاست میساچوسٹس کی پہلی خاتون اور پہلی اعلانیہ لیزیئن (ہم جنس پرست) گورنر بننے جا رہی ہیں۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور وہ سال 2014 سے ریاست کے اٹارنی جنرل کے عہدے پر تعینات ہیں۔ پانچ بھائی بہنوں میں سب سے بڑی مورا ہیلی امریکی ریاست نیو ہیمشائر میں ایک اسکول نرس ماں اور ایک ملٹری کیپٹین والد کے گھر پیدا ہوئیں۔ وہ زمانہ طالب علمی میں اپنے کالج کے لیے باسکٹ بال کھیلتی رہی ہیں۔ بطور ریاستی اٹارنی جنرل ہیلی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف کئی مقدمات کا حصہ رہی ہیں جن میں ٹرمپ دور حکومت میں مخصوص مسلم ممالک کے مسافروں کی آمد پر پابندی کے خلاف مقدمہ بھی شامل ہے۔

کیتھلین ہوکل

کیتھلین ہوکل

2021 میں ریاست نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو کے جنسی ہراسانی سکینڈل پراستعفے کے بعد اتفاقی طور پر گورنر کا عہدہ سنبھالنے والی کیتھی ہوکل اب مکمل مدت کے لیے ریاست کی پہلی خاتون گورنر بننے جا رہی ہیں۔ ہوکل نے نیو یارک میں بحیثیت مقامی ٹاؤن شپ بورڈ ممبر نچلی ترین سطح سے سیاست میں قدم رکھا۔ یہ ان کی مستقل سیاسی جدوجہد کا نتیجہ تھا کہ سال 2014 میں ڈیموکریٹ امیدوار اینڈریو کومو نے گورنر کی دوڑ میں نائب گورنر کے عہدے کے لیے ہوکل کا بطور ساتھی انتخاب کیا۔ ہیمبرگ کاؤنٹی کی کیتھلین ہوکل تقریباً سو سال کے وقفے کے بعد منتخب ہونے والی ایسی پہلی گورنر ہوں گی جن کا تعلق خالصتاً نیو یارک کے شمال سے ہوگا جسے عام طور پر 'اپ اسٹیٹ نیو یارک' کہا جاتا ہے۔

سارہ سینڈرز

سارہ سینڈرز

40 سالہ سارہ ہکابی سینڈرز ریاست آرکینسا کی پہلی خاتون گورنر بننے جا رہی ہیں۔ ان کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے۔ وہ صدر ٹرمپ کے دور میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیتی رہی ہیں اور اس طرح نیوز ٹیلی وژن پرتقریباً روزانہ نظر آنے والا ایک جانا پہچانا چہرہ رہی ہیں۔ وہ آرکینسا کے سابق گورنر مائیک ہکابی کی صاحبزادی بھی ہیں۔ آرکینسا کا شماران ریاستوں میں ہوتا ہے جنہیں ریپبلکن پارٹی کے مضبوط گڑھ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ ستمبر کے مہینے میں تھائیروئڈ کینسر کی سرجری کی وجہ سے مختصر دورانیہ کے لیے انتخابی مہم سے غائب بھی ہو گئی تھیں۔

نائب گورنر کے عہدے کے لیے ان کی ساتھی امیدوار لیزلی رٹلج بھی یہ عہدہ سنبھالنے والی آرکینسا کی پہلی خاتون ہوں گی۔

میکسویل فروسٹ

25سالہ ڈیموکریٹک امیدوار میکسویل فروسٹ، Gen Z سے تعلق رکھنے والے پہلے ایسے نو جوان ہوں گے جو امریکی ایوان زیریں کے ممبر بنیں گے۔ 1996 اور سال 2010 کے دوران پیدا ہونے والی نسل کو ’جنریش زی‘ ( Gen Z )کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ گو کہ فلوریڈا نے ایک ریپبلکن گورنر کو منتخب کیا ہے مگر میکسویل آرلینڈو شہر اور اس کے اطراف کے جس کانگریشنل ڈسٹرکٹ سے انتخاب لڑ رہے تھے وہ ڈیموکریٹ گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ فروسٹ نے جو حقوق کے کارکن رہے ہیں، گن وائلنس کے خاتمے اور وفاقی میڈیکل انشورنس پروگرام میڈی کیئر تک سب کی رسائی عام کرنے جیسے وعدے کیے ہیں۔

رابرٹ گارسیا

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے لانگ بیچ کیلی فورنیا کے موجودہ میئر رابرٹ گارسیا امریکی کانگریس میں پہنچنے والے پہلے تارک وطن ہوں گے جو اعلانیہ 'گے' بھی ہیں۔ رابرٹ گارسیا کا تعلق لیما، پیرو سے ہے اور وہ پانچ سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ ہجرت کرکے امریکہ آئے تھے۔ ان کی والدہ اخراجات زندگی پورے کرنے کے لیے گھروں میں صفائی اور دیکھ بھال کے کام کیا کرتی تھیں۔ گارسیا لانگ بیچ کیلی فورنیا کے بہت مقبول میئر رہے ہیں جو سیاست کے علاوہ کالج اور یونیورسٹی میں بطور معلم بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔

ویس مور

ویس مور

44 سالہ ڈیموکریٹ امیدوار ریاست میری لینڈ کے پہلے سیاہ فام گورنر بننے جا رہے ہیں۔ وہ امریکہ کی50 ریاستوں کے موجودہ گورنرز میں واحد سیاہ فام گورنر بھی ہوں گے۔ مور امریکہ میں دور غلامی کے اختتام کے بعد گورنر کے عہدے پر فائض ہونے والے تیسری سیاہ فام شخصیت ہوں گے۔ تین سال کی عمر میں والد کے انتقال کے بعد ویس مور کو ان کی والدہ نے تنہا پالا پوسا۔ وہ جان ہاپکنز یونیورسٹی اور اس کے بعد آکسفورڈ سے اسکالرشپ پر ڈگریز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ویس مور امریکی فوج میں خدمات انجام دینے کے علاوہ چار سال تک غربت کے خلاف کام کرنے والی مشہور 'رابن ہڈ فاؤنڈیشن' کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

نائب گورنر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے والی ان کی ساتھی ارونا ملر بھی ریاست کی پہلی جنوبی ایشیائی نژاد لیوٹننٹ گورنر ہونگی۔

کیٹی برٹ

کیٹی برٹ

40 سالہ ریپبلکن امیدوار کیٹی برٹ ریاست الابامہ سے امریکی سینیٹ میں پہنچنے والی پہلی منتخب خاتون سینیٹر ہوں گی۔ پیشے کے اعتبار سے وکیل کیٹی برٹ نے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ برٹ اسی سیٹ پر موجودہ سینیٹر رچرڈ شیلبی کی چیف آف اسٹاف رہی ہیں۔ کیٹی برٹ سے پہلے دو خواتین مختصر مدت کے لیے سینیٹ میں الابامہ کی نمائندگی کر چکی ہیں مگر ان کی عہدے پر تقرری کی گئی تھی۔

مارک وین ملن

45 سالہ مارک وین ملن امریکی ایوان زیریں میں ریپبلکن پارٹی کے ممبر رہے ہیں اور اب سینیٹ کے الیکشن میں کامیابی کے بعد وہ تقریباً دو دہائیوں کے بعد سینیٹر بننے والے پہل ’نیٹو امیریکن ‘ یعنی قدیم مقامی امریکی ہوں گے۔ وہ ریاست اوکلاہوما سے منتخب ہونے والے پہلے آبائی امریکی سینیٹر بھی ہوں گے۔ ان سے قبل گزشت100 برسوں میں محض تین آبائی امریکی ہی سینیٹر منتخب ہو پائے ہیں۔ مارک وین ملن کا تعلق چیروکی قبیلے سے ہے۔

یادیرہ کراویو

پیشے کے اعتبار سے بچوں کی معالج41 سالہ ڈیموکریٹ امیدوار ڈاکٹر یادیرہ کراویو ریاست کولوراڈو سے کانگریس میں پہنچنے والی پہلی لاطینی امریکی ہوں گی۔ نیوز ادارے CBS کے مطابق ڈاکٹر کراویو کولوراڈو سے منتخب ہونے والی پہلی غیر سفید فام امیدوار بھی ہوں گی۔ گو کہ خبر رساں ادارے اے پی نے ان کی جیت کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم ان کی مخالف امیدوار ریپبلکن باربرا کرکمیئر نے اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے کراویو کو مبارکباد پیش کر دی ہے۔ کراویو کے والدین 70 کی دہائی میں بہتر مستقبل کی خاطرمیکسکو سے امریکہ آئے تھے اور وہ امریکہ ہی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی مہم کی بنیاد روز مرہ زندگی کے اخراجات پھر سے عام آدمی کہ دسترس میں لانے اور خواتین کو اسقاط حمل کی سہولت کو قانونی حیثیت دینے جیسے موضوعات پر رکھی تھی ۔

ڈیلیا رامیریز

ڈیلیا رامیریز

39 سالہ ڈیموکریٹک امیدوارڈیلیا رامیریز ریاست الی نائے سے امریکی کانگریس پہنچنے والی پہلی لاطینی امریکی ہوں گی۔ ان کے والدین کا تعلق گوئٹے مالا سے ہے اور ان کے والدین ایک ایسے وقت بارڈرعبور کر کے امریکہ پہنچے تھے جب ڈیلا پیدا ہونے والی تھیں۔ ان کے والدین اپنے بچوں کو غربت کے ماحول سے نکال کر زندگی گزارنے کا موقعہ دینا چاہتے تھے جس کے لیے دونوں نے کم اجرت پر بیک وقت کئی کئی ملازمتیں کیں۔ ڈیلیا جو کم آمدنی والے خاندانوں کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں، ملازمت پیشہ طبقے کے لیے گھر، تعلیم، میڈیکل اور اسقاط حمل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کا وعدہ لے کر سیاست میں آئی ہیں۔

ان امیدواروں کے علاوہ 49 سالہ ڈیموکریٹ ایلکس پڈیلا ریاست کیلی فورنیا سے امریکی سینیٹ پہنچنے والے پہلے لاطینی امریکی امیدوار ہوں گے۔ 34 سالہ ڈیموکریٹک امیدوار سمر لی پنسلوینیا سے امریکی کانگریس میں پہنچنے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہوں گی۔ 46 سالہ ڈیموکریٹک امیدوار ایرک سورنزن الی نائے سے امریکی کانگریس میں منتخب ہونے والے پہلے اعلانیہ’ گے‘ شخصیت ہونگے۔ ایرک ماضی میں الی نائے کے علاقے راکفورڈ میں NBC افیلیئٹ ٹی وی چینل پر موسم کا حال بتانے والے اینکر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ 23 سالہ جنوبی ایشیائی نژاد ڈیموکریٹ امیدوار نبیلہ سید ریاست الی نائے کی ریاستی اسمبلی میں نظر آئیں گی۔ ان کا تعلق بھارت کے مسلم خاندان سے ہے اور وہ ریاستی اسمبلی کی کم عمر ترین ممبر ہوں گی۔نبیلہ نے جس سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے وہ اس سے پہلے ریپبلکن پارٹی کے پاس تھی۔