سرطان کی بڑی وجہ طرزِ زندگی، نہ کہ بدقسمتی

فائل

مطالعاتی رپورٹ کے تحقیق کار کا کہنا ہے کہ 'سرطان ہونے کے امکانات میں سے تقریباً 70 سے 90 فی صد کا تعلق بیرونی عوامل سے ہے'؛ جب کہ، صرف 10 سے 30 فی صد تک اندرونی عناصر سے ہے، جس میں 'میوٹیشن' کی شرح شامل ہے'

'جینس اور قسمت کا آپس میں تعلق نہیں'۔ یہ ہے وہ پیغام جو ایک نئی مطالعاتی رپورٹ میں سامنے آیا ہے، جس میں ماحولیاتی عوامل کے خطرات اور سرطان ہونے کے اندیشے کے بارے میں معلوم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یوسف ہنون نیویارک کی 'اسٹونی بروک یونیورسٹی کینسر سینٹر' کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس مطالعے سے یہ پتا چلتا ہے کہ جینس اور ڈی این اے میں بگاڑ (بے ترتیبی) کا سرطان میں لاحق ہونے سے نسبتاً کوئی خاص تعلق نہیں۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ زیادہ اہم بات ماحولیات ہے، جیسا کہ تمباکو کا دھواں پھیپھڑوں میں جانا یا بڑے گوشت کا زیادہ استعمال، وغیرہ۔

ہنون کے بقول، 'سرطان ہونے کے امکانات میں سے تقریباً 70 سے 90 فی صد کا تعلق بیرونی عوامل سے ہے'؛ جب کہ، صرف 10 سے 30 فی صد تک اندرونی عناصر سے ہے، جس میں 'میوٹیشن' کی شرح شامل ہے'۔

ہنون اور اُن کے ساتھیوں نے کئی ایک پیچیدہ انداز اپنائے، جن میں کمیپوٹر ماڈلنگ، آبادی پر کیے گئے مطالعے اور جنسی تجزیات شامل تھے؛ جس کے بعد وہ اِن نتائج تک پہنچے ہیں، جنھیں بدھ کے روز 'نیچر' نامی رسالے میں شائع کیا گیا ہے۔

مثال کے طور پر، تحقیق کاروں نے اِس بات پر غور و خوض کیا آیا جسم کے مختلف حصوں میں 'اسٹیم سیلز' کس طرح تقسیم اور 'میوٹیٹ' ہوتے ہیں۔ اُنھوں نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ اِسی نوع کی جینیاتی بے ترکیبی کے باعث تمام 'ٹِشوز' میں سرطان کے اثرات نمودار نہیں ہوئے۔ تحقیق کاروں نے اس بات پر بھی تحقیق کی کہ لوگوں میں سرطان ہونے کے خدشات میں کس طرح تبدیلی واقع ہوتی ہے، جب وہ ایک مقام سے دوسری جگہ منتقل ہوئے، جس سے کینسر ہونے میں بیرونی عوامل کے ٹھوس اثرات کا پتا چلا۔

'سائنس' رسالے میں اسی سال شائع ہونے والے ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ سرطان کا زیادہ تر تعلق جینیاتی بدقسمتی سے ہے۔ لیکن، اس مطالعے کا نتیجہ مختلف نکلا۔

تاہم، ہنون جینیاتی بے ترکیبی اور سرطان کے امکان کو یکسر مسترد نہیں کرتے، جب معاملہ یہ ہو کہ کسے کینسر ہوسکتا ہے، کسے نہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ 'یہاں آکر قسمت کا عنصر اپنا عمل دخل دکھاتا ہے۔ لیکن، پھر بھی بڑے خطرات کی طرف لے جانے والے عوامل کا تعلق کافی حد تک میل جھول اور بیرونی عوامل سے ہے۔ اس لیے، ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ اِن عوامل کی شناخت کرکے توڑ کا مداوا سوچنا ہوگا'۔