ایک خصوصی فوجی طیارے کے ذریعے 163 شامی پناہ گزین کینیڈا پہنچے ہیں جن کا استقبال وزیراعظم جسٹن ٹروڈیو نے کیا۔
کینیڈا نے آئندہ سال فروری تک اپنے ہاں 25000 پناہ گزینوں کو آباد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور یہ اس سلسلے کا پہلا گروپ تھا جو جمعرات کو دیر گئے ٹورنٹو پہنچا۔
حکومت نے عوام سے کہہ رکھا تھا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں لیکن اس کے باوجود بعض خیرخواہ ایئرپورٹ آئے ہوئے تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم ٹروڈیو کا کہنا تھا کہ "یہ ایک دلکش رات ہے۔۔۔ہمیں دنیا کو دکھانا ہے کہ ہم نے کس طرح اپنا دل بڑا کرنا ہے اور غیر معمولی مشکل صورتحال سے فرار ہونے والے لوگوں کو خوش آمدید کہنا ہے۔"
انھوں نے مزید کہا کہ "ہم کینیڈین کو اس کے رنگ یا زبان یا مذہب یا پس منظر سے نہیں بلکہ ان مشترکہ روایات، امنگوں، امیدوں اور خوابوں سے تعبیر کرتے ہیں جو کہ صرف کینیڈا کے ہی نہیں پوری دنیا کے لوگوں کی ہیں۔"
شامی پناہ گزینوں کو لے کر دوسرا طیارہ ہفتہ کو مونٹریال پہنچے گا۔ ان دونوں طیاروں کے ذریعے لگ بھگ 300 لوگوں کو کینیڈا پہنچایا جانا ہے۔
امریکہ نے بھی اپنے ہاں دس ہزار شامی پناہ گزینوں کو آباد کرنے کا کہہ رکھا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں وہاں صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے امیدوار، متعدد ریاستوں کے گورنروں اور مختلف عام شہریوں کی طرف سے شامی پناہ گزینوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کے لیے بھی آوازیں اٹھی ہیں۔
شام میں گزشتہ پانچ سال سے جاری خانہ جنگی اور داعش کی پرتشدد کارروائیوں کے باعث ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اندرون ملک بے گھر ہوا جب کہ لاکھوں لوگ دوسرے ملکوں میں پناہ کے لیے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
جنگ سے تباہ حال اس ملک میں ان پانچ سالوں کے دوران ڈھائی لاکھ لوگ ہلاک بھی ہوئے۔